فیضان رمضان

اجتماعات وغیرہ میں  اُذْکُرُوا اللّٰہ! (یعنی اللہ کا ذِکْر کرو!)  اور صلُّوا علَی الْحبیب! (یعنی حبیب پر دُرود بھیجو !)  کے  نعرے لگانے کی بالکل نئی ترکیب نکال کر اللہ  اللہ اور دُرُود و سلام کی پرکیف صداؤں کا حسین سماں قائم کر دیا !

اللہ کرم  ایسا  کرے  تجھ  پہ  جہاں  میں

اے  دعوتِ  اسلامی  تری  دھوم  مچی  ہو     (وسائل بخشش  ص۳۱۵)

سبز گنبد کی تاریخ:

سبز سبز گنبد جس کے  دیدار کے  لئے ہر عا شق کا دل بے قرارہوتااور آنکھ اشک بارہوجا یا کرتی ہے یہ بھی بدعتِ حسنہ ہے کیوں کہ وہ سرکا رِ نامدار صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے  وصا لِ ظاہری کے  سینکڑوں برس بعد بنا ہے،  اس کی مختصر اً معلو مات بھی حا صِل کر لیجئے :

            سرکار مدینہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَکے  روضۂ انور پر سب سے پہلا گنبد شریف ۶۷۸؁ ھ (1269؁ء)  میں  تعمیر ہوا اور اس پر زَرد(یعنی پیلا)  رنگ کروایا گیا۔ پھر مختلف اَدوار میں  تَغَیُّرو تَبَدُّل ہو تا رہا یہاں تک کہ ۸۸۸ ؁ ھ (1483؁ء)  میں  کالے پتھر سے نیا گنبد بنایا گیا اور اس پر سفید رنگ کروایا گیا،   ۹۸۰؁ ھ (1572؁ء)  میں  انتہائی حسین گنبد بنایا گیا اور اُس کو رنگ برنگے پتھروں سے سجا یا گیا۔ ۱۲۳۳؁ ھ (1818؁ء)  میں  از سر نواس کی تعمیر کی گئی۔ 1253ھ مطابق 1837ء میں  اِسے سبز رنگ کردیا گیا۔ جواَلْقُبَّۃُ الْخَضْراء  یعنی سبز گنبدکے  نام سے مشہور ہوا۔اس کے  بعد اب تک کسی نے اس میں  ردو بدل نہیں کیا۔ ہاں سبز رنگ کو یہ سعادت ملتی رہتی ہے کہ وہ خدام کے  ہاتھوں اُوپرپہنچ کر  لِپَٹجا تا ہے ۔ گنبدخضرا جو کہ یقیناقطعاً بدعتِ حسنہ ہے وہ اب دنیا بھر کے  مسلمانوں کا مرجع ،  آنکھوں کا نور اور دل کا سرور ہے۔ اِنْ شَآءَ اللہ عَزَّ  وَجَلَّاس کو دنیا کی کوئی طاقت نہیں مٹاسکتی، جو اس کو عناداً(یعنی بغض کی وجہ سے)  مٹانا چاہے گااِنْ شَآءَ اللہ عَزَّ  وَجَلَّخود ہی مِٹ جا ئے گا۔

گنبد خضرا! خدا تجھ کو سلامت رکھے

دیکھ لیتے ہیں تجھے پیاس بجھا لیتے ہیں

            اِن جیسے تمام نوایجا د نیک کاموں کی بنیاد وُہی حدیثِ پاک ہے جومسلم شریف کے  حوالے سے ، صفحہ168 پر گزری جس میں  فرمایا گیا ہے:  ’’ جو کوئی اسلام میں  اچھا طریقہ جا ری کرے اُس کو اِس کا ثواب ملے گا اور اُس کا بھی جواِس کے  بعد اس پر عمل کریں ۔ ‘‘ ([1])

دیدارِ مصطَفٰی صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ:

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! عقائد و اعمال کی اصلاح اور ضروری معلومات کے  حصول کی خاطر تبلیغ قراٰن وسنت کی عالمگیر غیر سیاسی تحریک،  دعوت اسلامی   کے  مَدَنی قافلوں میں  سفر کو اپنا معمول بنا لیجئے ۔ اس کی ایک ایمان افروزمَدَنی بہار سنئے اور جھومئے چُنانچِہ دعوت اسلامی کے  تین روزہ بینَ الاقوامی سنتوں بھرے اجتماع (ملتان شریف)  کے  اختتام پر  آگرہ تاج کالونی ( بابُ المدینہ کراچی)  کا ایک مَدَنی قافلہ سفر کرتا ہوا ترکیب کے  مطابق ایک مسجِد میں  قیام پذیر ہوا ۔ شب کو جب سب سو گئے تو مَدَنی قافلے میں  شریک ایک نئے اسلامی بھائی کی قسمت انگڑائی لے کرجا گ اٹھی اور ان کو خواب میں  مدینے کے  تاجدار  صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا دیدار ہو گیا !وہ بہت خوش ہوئے ،  دعوت اسلامی کی حقانیت کے  دل و جا ن سے معترف ہو کر مَدَنی ماحول سے وابستہ ہو گئے۔

کوئی آیا پا کے  چلا گیا کوئی عمر بھر بھی نہ پا سکا

مرے مولیٰ تجھ سے گلہ نہیں یہ تو اپنا اپنا نصیب ہے

صَلُّو ا عَلَی الْحَبِیْب !                                                                                              صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

 

 اچھوں سے محبت کے  فضائل:

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! دیکھا آپ نے! عاشقانِ رسول کے  مَدَنی قافلے کی برکت سے ایک خوش قسمت اسلامی بھائی کو اَلْحَمْدُلِلّٰہِ عَزَّ وَجَلَّ تاجدارِ رسالت  صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی زیارت ہو گئی۔ مَدَنی قافلے میں  سفر کرنے والے خوش نصیبوں کو اچھوں کی صحبت اور نیک بندوں سے مَحَبَّت کرنے کا بہترین موقع نصیب ہو جا تا ہے۔ رِضائے الٰہی عَزَّ وَجَلَّ کیلئے اچھوں سے مَحَبَّت رکھنے کے  آٹھ فضائل سنئے اور جھومئے:

 ’’ محبتِ رسول ‘‘  کے آٹھ حروف کی نسبت سے اللہ عَزَّوَجَلَّ کیلئے

 



[1]     مفسر  شہیر حکیم الامت  حضرت مفتی احمد یار خان عَلَیْہِ رَحْمَۃُ الحَنّانکی کتاب مستطاب" جاء الحق وزھق الباطل" میں بدعات ا ور ان کی اقسام وغیرہ کے بارے میں مزید تفصیلات دیکھی جاسکتی ہیں۔

 

Index