میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! اَلْحَمْدُ للہ عَزَّوَجَلَّتبلیغِ قراٰن وسنت کی عالمگیر غیر سیاسی تحریک، ’’ دعوت اسلامی ‘‘ کے مَدَنی قافلوں میں عاشِقانِ رسول کے ساتھ سنتو ں بھرا سفر کر کے دعا مانگنے والوں کے مسائل حل ہونے کے کافی واقعات ہیں ۔ایک اسلامی بھائی کا بیان اپنے انداز میں عرض کرنے کی سعادت حاصل کرتا ہوں ۔ ہمارا مَدَنی قافلہ ٹھٹھہ شہر وارِد ہوا ، شرکا میں سے ایک اسلامی بھائی کو عِرقُ النساء کا شدید درد اُٹھتا تھا، بے چارے شدتِ درد سے ماہیِ ٔ بے آب کی طرح تڑپتے تھے۔ ایک بار درد کے سبب رات بھر سو نہ سکے ۔ آخری دن امیرقافلہ نے فرمایا: آیئے ! سب مل کر ان کیلئے دُعا کرتے ہیں ۔ چنانچہ دُعا شروع ہوئی، ان اسلامی بھائی کا بیان ہے: اَلْحَمْدُ للہ عَزَّوَجَلَّدَورانِ دُعا ہی درد میں کمی آنی شروع ہو گئی اور کچھ دیر کے بعدعرق النساء کا درد بالکل جا تا رہا ۔اَلْحَمْدُ للہ عَزَّوَجَلَّیہ بیان دیتے وَقت کافی عرصہ ہو چکا ہے وہ دن، آج کا دن ان کو پھر کبھیعرق النساء کی تکلیف نہیں ہوئی ۔ اَلْحَمْدُ للہ عَزَّوَجَلَّانہیں عَلاقائی مَدَنی قافلہ ذِمے دار کی حیثیت سے مَدَنی قافلوں کی دھومیں مچانے کی خدمت بھی ملی ۔
گر ہو عرق النسا، عارِضہ کوئی سا دے خدا صحتیں ، قافلے میں چلو
دُور بیماریاں اور پریشانیاں ہوں گی بس چل پڑیں ، قافلے میں چلو
(وسائل بخشش ص۶۷۵، ۶۷۷)
صَلُّو ا عَلَی الْحَبِیْب ! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! دیکھا آپ نے! مَدَنی قافلے کی برکت سے عِرقُ النِّساء جیسی موذی بیماری سے نجا ت مل گئی ۔ عِرقُ النِّساء کی پہچان یہ ہے کہ اِس میں چَڈھے( یعنی ران کے جوڑ) سے لے کر پاؤں کے ٹخنے تک شدید درد ہوتا ہے۔ یہ مرض برسوں تک پیچھا نہیں چھوڑتا۔
{۱} درد کے مقام پر ہاتھ رکھ کر اوّل آخر دُرُود شریف ، سُوْرَۃُ الْفَاتِحَہ ایک بار اور سا۷ت مرتبہ یہ دُعا پڑھ کر دم کر دیجئے: اَللّٰھُمَّ اذْھِبْ عَنِّیْ سُوءَ مَا اَجِدُ (یعنی اےاللہ عَزَّوَجَلَّ! مجھ سے مرض دور فرما دے) اگر دوسرا دم کرے تو اَجِدُ کی جگہ یَجِدُ (یعنی وہ پاتا ہے) کہے۔ ( مدّت : تا حصولِ شِفا) {۲} یا مُحْیِیْسات بارپڑھ کرگیس ہو یاپیٹھ یاپیٹ میں تکلیف یا عرق النساء یا کسی بھی جگہ درد ہو یا کسی عضوکے ضائع ہو جا نے کا خوف ہو، اپنے اوپردم کردیجئے اِنْ شَآءَاللہ عَزَّ وَجَلَّ فائِدہ ہوگا۔ (مدتِ علاج: تا حصولِ شفا )
{۱} کھانے ، پینے یا ہمبستری کرنے سے روزہ جا تا رہتا ہے جبکہ روزہ دار ہونا یاد ہو۔ (بہارِ شریعت ج ۱ ص ۹۸۵ )
{۲} حقہ، سگار، سگریٹ ، چرٹ وغیرہ پینے سے بھی روزہ جا تا رہتا ہے، اگرچہ اپنے خیال میں حلق تک دُھواں نہ پہنچتا ہو۔ (ایضاً ص۹۸۶)
{۳} پان یا صرف تمباکو کھانے سے بھی روزہ جا تا رہے گا اگر چِہ بار بار اس کی پیک تھوکتے رہیں ، کیوں کہ حلق میں اُس کے باریک اَجزا ضرور پہنچتے ہیں ۔ (اَیضاً)
{۴} شکر وغیرہ ایسی چیزیں جو منہ میں رکھنے سے گھل جا تی ہیں مُنہ میں رکھی اورتھوک نگل گئے ، روزہ جا تا رہا۔( اَیضاً)
{۵} دانتوں کے دَرمیان کوئی چیز چنے کے برابر یا زیادہ تھی اُسے کھا گئے یا کم ہی تھی مگر منہ سے نکال کر پھر کھا لی تو روزہ ٹوٹ گیا۔ (دُرِّ مُخْتَار ج۳ص۴۵۲)
{۶} دانتوں سے خون نکل کر حلق سے نیچے اُترا اور خون تھوک سے زیادہ یا برابر یا کم تھا مگر اُس کا مزا حلق میں محسوس ہواتوروزہ جا تا رہا اور اگر کم تھا اور مزا بھی حلق میں محسوس نہ ہوا تو روزہ نہ گیا۔ (ایضاًص۴۲۲)
{۷} روزہ یاد رہنے کے باوجود حُقنَہ([1]) لیا۔ یا ناک کے نتھنوں سے دواچڑھائی روزہ جا تا رہا ۔ (عالمگیری ج۱ ص۲۰۴)
{۸} کلی کررہے تھے بلا قصد (یعنی بغیر ارادے کے ) پانی حلق سے اُتر گیا یا ناک میں پانی چڑھایا اور دِماغ کو چڑ ھ گیا روزہ جا تا رہا مگرجبکہ روزہ دار ہونا بھول گیا ہوتو نہ ٹوٹے گا اگرچہ قصداً(یعنی جا ن بوجھ کر) ہو۔یوں ہی روزے دار کی طرف کسی نے کوئی چیز پھینکی وہ اُس کے حلق میں چلی گئی توروزہ جا تا رہا۔ (عالمگیری ج۱ص۲۰۲)
{۹} سوتے میں (یعنی نیند کی حالت میں ) پانی پی لیا یا کچھ کھالیا، یامُنہ کھلا تھا، پانی کا قطرہ یا بارِش کا اوْلا حلق میں چلاگیاتوروزہ جا تا رہا۔ (بہارِ شریعت ج۱ص۹۸۶، جوہرہ ج۱ ص۱۷۸)