منارہ پر چڑھا تو بالاتفاق اس کااعتکاف فاسدنہ ہوگاکیوں کہ منارے مسجد ہی(کے حکم ) میں ہیں ۔ (فتاوٰی رضویہ مُخَرَّجہ ج۷ ص۴۵۳)
صحن، مسجدکاحصہ ہے لہٰذامعتکف کوصحنِ مسجد میں آنا جا نا بیٹھے رہنا مطلقاً جا ئز ہے۔ مسجدکی چھت پر بھی آجا سکتا ہے لیکن یہ اُس وَقت ہے کہ چھت پر جا نے کاراستہ مسجِدکے اندرسے ہو۔ اگر اوپر جا نے کیلئے سیڑھیاں اِحاطۂ مسجد سے باہر ہوں تو معتکف نہیں جا سکتا، اگر جا ئے گاتو اعتکاف فاسد ہو جا ئے گا۔یہ بھی یادرہے کہ معتکف و غیرمعتکف دونوں کو مسجدکی چھت پربلا ضرورت چڑھنامکروہ ہے کہ یہ بے ادَبی ہے ۔
معتکف کے مسجد سے باہر نکلنے کی صورتیں :
اعتکاف کے دَوران دو وجوہات کی بنا پر (احاطۂ) مسجِدسے باہرنکلنے کی اجا زت ہے: {۱} حاجت شرعی {۲} حاجت طبعی۔
حاجتِشرعی مَثَلًانمازِجمعہ ادا کرنے کیلئے جا نا یااذان کہنے کیلئے جا نا وغیرہ۔
’’ کرم ‘‘ کے تین حُرُوف کی نسبت سے
حاجت شرعی کے متعلق3 مَدَنی پھول
{۱} اگرمنارے کاراستہ خارِجِ مسجِد(یعنی اِحاطۂ مسجِد سے باہر) ہو توبھی اذان کیلئے معتکف جا سکتاہے کیونکہ اب یہ مسجد سے نکلنا حاجتِ شرعی کی وجہ سے ہے۔ (رَدُّالْمُحْتار ج۳ص۵۰۲ مُلَخَّصاً)
{۲} اگر وہاں جمعہ نہ ہوتا ہو تو معتکف جمعہ کی نماز کیلئے دوسری مسجد میں جا سکتا ہے۔ اور اپنی اعتکاف گاہ سے اندازاً ایسے وَقْت میں نکلے کہ خطبہ شروع ہونے سے پہلے وہاں پہنچ کر چار رَکعت سنت پڑھ سکے اور نمازِجمعہ کے بعد اتنی دیر مزید ٹھہرسکتا ہے کہ چا ر ر یا چھ رکعت پڑھ لے۔اوراگر اس سے زیادہ ٹھہرا رہابلکہ باقی اِعتکاف اگر وَہیں پورا کرلیاتب بھی اِعتکاف نہیں ٹوٹے گا۔لیکن نَمازِ جمعہ کے بعد چھ رکعت سے زیادہ ٹھہرنامکروہ ہے۔ (دُ رِّ مُخْتَار، رَدُّالْمُحْتار ج۳ص۵۰۲)
{۳} اگر اپنے محلے کی ایسی مسجد میں اعتکاف کیا جس میں جماعت نہ ہوتی ہو تو اب جماعت کیلئے نکلنے کی اجا زت نہیں کیونکہ اب افضل یہی ہے کہ بغیر جماعت ہی اِس مسجِد میں نماز اداکی جا ئے۔ (جَدُّ المُمتار ج۴ص۲۸۸)
(۲) حاجت طبعی
{۱} حاجتِطبعی کہ مسجد میں پوری نہ ہو سکے جیسے پاخانہ، پیشاب، وضو اور غسل کی ضرورت ہو تو غسل، مگر غسل و وضو میں یہ شرط ہے کہ مسجد میں نہ ہو سکیں یعنی کوئی ایسی چیز نہ ہو جس میں وضو و غسل کا پانی لے سکے اس طرح کہ مسجد میں پانی کی کوئی بوند نہ گرے کہ وضو و غسل کا پانی مسجد میں گرانا ناجا ئز ہے اور لگن وغیرہ موجود ہو کہ اس میں وضو اس طرح کر سکتا ہے کہ کوئی چھینٹ مسجدمیں نہ گرے تو وضو کے لیے مسجد سے نکلنا جا ئز نہیں ، نکلے گا تو اعتکاف جا تا رہے گا۔یوہیں اگر مسجد میں وضو و غسل کے لیے جگہ بنی ہو یا حوض ہو تو باہر جا نے کی اب اجا زت نہیں ۔ (دُرِّمُختار، رَدُّالْمُحتارج۳ص۵۰۱، بہارِشریعت ج۱ ص۱۰۲۳ تا۱۰۲۴)
{۲} قضائے حاجت کو گیا تو طہارت کرکے فوراً چلا آئے ٹھہرنے کی اجا زت نہیں اور اگر معتکف کا مکان مسجد سے دُور ہے اور اس کے دوست کا مکان قریب تو یہ ضرور نہیں کہ دوست کے یہاں قضائے حاجت کوجا ئے بلکہ اپنے مکان پر بھی جا سکتا ہے اور اگر اس کے خود دو مکان ہیں ایک نزدیک دوسرا دُور تو نزدیک والے مکان میں جا ئے کہ بعض مشایخ فرماتے ہیں دُور والے میں جا ئے گا تو اعتکاف فاسد ہو جا ئے گا۔ (رَدُّالْمُحتار ج۳ص۵۰۱، عالمگیری ج۱ص۲۱۲)
{۳} عام طور پر نمازیوں کی سہولت کیلئے مسجدکے اِحاطے میں بیت الخلا، غسل خانہ ، اِستنجا خانہ اور وُضوخانہ ہوتا ہے۔ لہٰذا معتکف ان ہی کو استعمال کرے ۔
{۴} بعض مساجدمیں استنجا خانوں ، غسل خانوں وغیرہ کیلئے راستہ اِحاطۂ مسجد(یعنی فنائے مسجد) کے بھی باہرسے ہوتا ہے لہٰذا اِن استنجا خانوں اور غسل خانوں وغیرہ میں حاجت طبعی کے علاوہ نہیں جا سکتے۔
اعتکاف توڑنے والی چیزوں کا بیان:
اب ان چیزوں کابیان کیاجا تاہے جن سے اِعتکاف ٹوٹ جا تا ہے۔ جہاں جہاں مسجِد سے نکلنے پر اعتکاف ٹوٹنے کاحکم ہے وہاں اِحاطۂ مسجِد (یعنی عمارتِ مسجد کی باؤنڈری وال) سے نکلنا مراد ہے۔
’’ سیدی قطبِِ مدینہ ‘‘ کے بارہ حُرُوف کی نسبت سے
اعتکاف توڑنے والی چیزوں کے متعلق 12 مَدَنی پھول