{۱۰} غروبِ آفتاب کے بعد سے لے کر رات کے کسی وَقت میں بھینیت کی پھر اِس کے بعد رات ہی میں کھایاپیا تو نیت نہ ٹوٹی ، وہ پہلی ہی کافی ہے پھر سے نیت کرنا ضروری نہیں ۔ ( جَوْہَرہ ج۱ ص۱۷۵)
{۱۱} آپ نے اگر رات میں روزے کینیت تو کی مگر پھر راتوں رات پکا اِرادہ کر لیا کہ ’’ روزہ نہیں رکھوں گا ‘‘ تو اب وہ آپ کی ، کی ہوئی نیت جا تی رہی ۔اگر نئینیت نہ کی اور دِن بھر روزہ دار وں کی طرح بھوکے پیاسے رہے تو روزہ نہ ہوا۔ (دُرِّمُختار ج۳ص۳۹۸)
{۱۲} دَورانِ نماز کلام (بات چیت) کی نیت تو کی مگر بات نہیں کی تو نماز فاسد نہ ہوگی۔اِسی طرح روزے کے دَوران توڑنے کی صرف نیت کر لینے سے روزہ نہیں ٹوٹے گا جب تک توڑنے والی کوئی چیز نہ کرے ۔ (جَوْہَرہ ج۱ ص ۱۷۵)
{۱۳} سحری کھانا بھینیت ہی ہے خواہ ماہِ رَمضان کے روزے کیلئے ہو یا کسی اور روزے کیلئے مگر جب سحری کھاتے وَقت یہ اِرادہ ہے کہ صبح کو روزہ نہ رکھوں گا تو یہ سحری کھانانیتنہیں ۔ ( اَیضاً ص۱۷۶)
{۱۴} رَمَضانُ الْمبارَک کے ہر روزے کے لئے نئینیت ضروری ہے ۔ پہلی تاریخ یا کسی بھی اور تاریخ میں اگر پورے ماہِ رَمضان کے روزے کینیت کر بھی لی تو یہنیت صرف اُسی ایک دن کے حق میں ہے ، باقی دِنوں کیلئے نہیں ۔ ( اَیضاً )
{۱۵} ادائے رَمضان اور نذرِ معین اور نفل کے علاوہ باقی روزے مَثَلاً قضائے رَمضان اور نذر غیرمعین اور نفل کی قضا اور نذر معین کی قضا اور کفارے کا روزہ اور تَمَتُّع([1]) کا روزہ اِن سب میں عین صبح چمکتے (یعنی ٹھیک صبح صادق کے ) وَقت یا رات میں نیت کرنا ضروری ہے اور یہ بھی ضروری ہے کہ جو روزہ رکھنا ہے خاص اُسی مخصوص روزے کی نیت کریں ۔ اگر اِن روزوں کینیت دِن میں (یعنی صبحِ صادِق سے لیکر ضَحوۂ کُبریٰ سے پہلے پہلے) کی تو نفل ہوئے پھر بھی اِن کا پورا کرنا ضروری ہے ، توڑیں گے تو قضا واجب ہوگی، اگر چہ یہ بات آپ کے علم میں ہو کہ میں جو روزہ رکھنا چاہتا تھا یہ وہ روزہ نہیں ہے بلکہ نفل ہی ہے۔ (دُرِّمُختَار ج۳ص۳۹۳)
{۱۶} آپ نے یہ گمان کرکے روزہ رکھا کہ میرے ذِمے روزے کی قضا ہے، اب رکھنے کے بعد معلوم ہوا کہ گمان غلط تھا۔اگر فوراًتوڑدیں تو کوئی حرج نہیں ، البتہ بہتریہی ہے کہ پورا کر لیں ۔ اگر معلوم ہونے کے فوراً بعد نہ توڑا تو اب لازِم ہوگیااسے نہیں توڑسکتے اگر توڑیں گے تو قضا واجب ہے۔ (رَدُّالْمُحتَارج۳ص۳۹۹)
{۱۷} رات میں آپ نے قَضا روزے کی نِیَّت کی، اگر اب صبح شروع ہو جا نے کے بعدا ِسے نَفْل کرنا چاہتے ہیں تو نہیں کرسکتے ۔ (ایضاً ص۳۹۸) ہاں راتوں رات نیت تبدیل کی جا سکتی تھی۔
{۱۸} دَورانِ نماز بھی اگر روزے کی نیت کی تو یہ نیت صحیح ہے۔ (دُرِّمُختَارو رَدُّالْمُحتَار ج۳ص۳۹۸)
{۱۹} کئی روزے قضا ہوں تو نیت میں یہ ہونا چاہیے کہ اُس رَمضان کے پہلے روزے کی قضا، دوسرے کی قضا اور اگر کچھ اِس سال کے قضا ہوگئے کچھ پچھلے سال کے باقی ہیں تو یہ نیت ہونی چاہئے کہ اِس رَمضان کی قضا اور اُس رَمضان کی قضا اور اگر دِن اور سال کو معین(یعنیFix) نہ کیا، جب بھی ہوجا ئیں گے۔ (عالَمگیری ج۱ص۱۹۶)
{۲۰} مَعَاذَ اللہ عَزَّوَجَلَّ آپ نے رَمضان کا روزہ رکھ لینے کے بعدقصداً (یعنی جا ن بُوجھ کر ) توڑ ڈالا تھا توآپ پر اِس روزے کی قضا بھی ہے اور (اگر کفارے کی شرائط پائی گئیں تو) ساٹھ روزے کفارے کے بھی ۔اب آپ نے اِکسٹھ روزے رکھ لئے قضا کا دِن معین (fix ) نہ کیا تو اِس میں قَضا اور کفَّارہ دونوں ادا ہوگئے۔(ایضاً)
روزہ اور دیگر اعمال کی نیتیں سیکھنے کا جذبہ بیدار کرنے کیلئے تبلیغِ قراٰن وسنّت کی عالمگیر غیر سیاسی تحریک، دعوت اسلامی کے سنتوں کی تربیت کے مَدَنی قافلوں میں عاشقانِ رسول کے ساتھ سنتوں بھرا سفر کیجئے اور دونوں جہانوں کی برکتیں حاصل کیجئے۔ آپ کی ترغیب کیلئے مَدَنی قافِلے کی ایک خوشگوار وخوشبو دار ’’ مَدَنی بہار ‘‘ آپ کے گوش گزارکرتا ہوں چنانچہ رنچھوڑ لائن ( بابُ المدینہ کراچی) کے ایک اسلامی بھائی کے بیان کاخلا صہ ہے کہ ایک بار عاشقانِ رسول کے تین دن کے مَدَنی قافلے میں ایک تقریباً 26 سالہ اسلامی بھائی بھی شریکِ سفر تھے، وہ دُعا میں بہت گریہ وزاری کرتے تھے۔ اِستفسار (یعنی پوچھنے ) پر بتایا کہ میری ایک ہی مَدَنی منی ہے اور اُس کے چہرے پر
[1] حج کی تین قسمیں ہیں (1) قران (2) تمتع (3) افراد ۔قران اور تمتع والے حج ادا کرنے کے بعد بطور شکرانہ حج کی قربانی کرنا واجب ہے جبکہ افراد والے کیلئے مستحب ۔ اگر قران اور تمتع والے بہت زیادہ مسکین اورمحتاج ہیں مگرقران اور تمتع کی نیت کرلی ہے۔ اور اب ان کے پاس نہ کوئی قربانی کے لائق جانور ہے نہ رقم نہ ہی کوئی ایسا سامان وغیرہ ہے جسے فروخت کرکے قربانی کا انتظام کرسکیں تو اب قربانی کےبدلے ان پر دس روزے واجب ہونگے ۔تین روزے حج کیمہینوں میں یکم شوال المکرم سے نویں ذی الحجۃ الحرام تک احرام باندھنے کےبعد اس بیچ میں جب چاہیں رکھ لیں۔ ترتیب وار رکھنا ضروری نہیں۔ ناغہ کرکے بھی رکھ سکتے ہیں۔ بہتر یہ ہے کہ سات، آٹھ اور نویں ذی الحجۃ الحرام کو رکھیں اور پھر تیرہ ذی الحجۃ الحرام کے بعد بقیہ سات روزے جب چاہیں رکھ سکتے ہیں بہتر یہ ہے کہ گھر جا کر رکھیں۔