فیضان رمضان

کتے کو پانی پلانے والی بخشی گئی:

رَحمت کے  طلب گارو!جب اللہ عَزَّوَجَلَّ بخشنے پر آتا ہے تو بظاہر نیکی کتنی ہی چھوٹی ہو وہ اِسی کے  سبب کرم فرمادیتا ہے۔جیسا کہ   ایک عورت کو صِرْف اِس لئے بخش دیا گیا کہ اُس نے ایک پیاسے کتے کو پانی پلایا تھا۔(بُخاری ج۲ص ۰۹ ۴حدیث۳۳۲۱) ایک حدیث میں  سرکارِ مدینہ،  سلطانِ باقرینہ ،  قرارِ قلب وسینہ ،  فیض گنجینہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَکا یہ فرمانِ عالی شان بھی ملتا ہے کہ:  ’’  ایک شخص نے راستے میں  سے ایک دَرَخت کو اِس لئے ہٹا دیا تاکہ لوگوں کو اِس سے اِیذا نہ پہنچے ۔ اللہ تَعَالٰی نے خوش ہوکر اُس کی مغفرت فرمادی۔ ‘‘  (مُسلم ص۱۴۱۰حدیث۱۹۱۴) ایک صحیح حدیث میں  تقاضے  (یعنی قرض کے  مُطالبے)  میں  نرمی کرنے والے ایک شخص کی نجا ت ہوجا نے کا واقعہ بھی آیا ہے۔( بُخاری ج ۲ ص ۱۲ حدیث ۲۰۷۸)  

اللہ عَزَّوَجَلَّ کی رَحمت کے  واقعات جمع کرنے جا ئیں تو اتنے ہیں کہ جمع کرنا مشکل ہو جا ئے ۔

مژدہ باد اے عاصیو! شافع شہِ اَبرار ہے

تہنیت اے مجر مو! ذاتِ خدا غفار ہے(حدائق بخشش ص۱۷۶)

صَلُّو ا عَلَی الْحَبِیْب !                                                                                              صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

تُوبُوااِلیَ اللہ!                                اَسْتَغْفِرُاللہ

صَلُّو ا عَلَی الْحَبِیْب !                                                                                              صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

 عذاب سے چھٹکارے کے  اسباب:

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!جب اللہ عَزَّوَجَلَّرَحمت کرنے پر آتا ہے تو یوں بھی سبب بنا تا ہے کہ کسی ایک عمل کواپنی بارگاہ میں  شرف قبولیت عطا فرما دیتا ہے اور پھر اسی کے  باعِث اُس پررَحمتوں کی بارِش کردیتا ہے ۔ لہٰذا اب ایک حدیثِ مبارَک پیش کی جا تی ہے جس میں  مُتَعَدِّد ایسے لوگوں کا بیان کیا گیا ہے کہ وہ کسی نہ کسی نیکی کے  سبباللہ تَعَالٰی کی گرفت سے بچ گئے اور رَحمتِ خداوندی عَزَّوَجَلَّنے انہیں اپنی آغوش میں  لے لیا۔چنانچہ حضرت سَیِّدُنا عبدالرحمن بن سمرہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے:  ایک بار حضورِ اکرم،  نُورِ مُجَسَّم،  شاہِ آدم و بنی آدم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَتشریف لائے اور ارشاد فرمایا:   ’’ آج رات میں  نے ایک عجیب خواب دیکھا کہ

 {۱}  ایک شخص کی رُوح قبض کرنے کیلئے مَلکُ الموت(عَلَيْهِ  الصَّلٰوۃُ وَالسَّلام)   تشریف لائے لیکن اُس کاماں باپ کی اِطاعتکرناسامنے آگیا اور وہ بچ گیا۔

 {۲}  ایک شخص پر عذابِ قَبْر چھاگیا لیکن اُس کے  وُضو(کی نیکی) نے اُسے بچالیا۔

 {۳}  ایک شخص کو شیاطین نے گھیر لیا لیکن ذِکرُاللہ عَزَّوَجَلَّ (کرنے کی نیکی )  نے اُسے بچالیا۔

 {۴}  ایک شخص کو عذاب کے  فرشتوں نے گھیر لیا لیکن اُسے (اُس کی) نَماز  نے بچالیا۔

 {۵}  ایک شخص کو دیکھا کہ پیاس کی شدّت سے زَبان نکالے ہوئے تھا اور ایک حوض پر پانی پینے جا تا تھا مگر لوٹادیا جا تا تھا کہ اتنے میں  اُس کے  روزے آگئے (اور اِس نیکی نے) اُس کو سیراب کردیا۔

 {۶}  ایک شخص کو دیکھا کہ جہاں انبیاءَ کرام (عَلَيْهِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلام)  حلقے بنائے ہوئے تشریف فرما تھے،  وہاں ان کے  پاس جا نا چاہتا تھا لیکن دھتکار دیا جا تا تھا کہ اتنے میں  اُس کاغسل جنابت(کرنا)  آیا او ر( اُس نیکی نے) اُس کومیرے پاس بٹھادیا۔

 {۷}  ایک شخص کو دیکھا کہ اُس کے  آگے پیچھے،  دائیں بائیں ،  اوپر نیچے اندھیرا ہی اندھیرا ہے اور وہ اس اندھیرے میں  حیران وپریشان ہے تو اُس کے  حج وعمرہ آگئے اور (ان نیکیوں نے ) اُس کو اندھیرے سے نکال کر روشنی میں  پہنچا دیا۔

 {۸}  ایک شخص کو دیکھا کہ وہ مُسلمانوں سے گفتگو کرنا چاہتا ہے لیکن کوئی اُس کو منہ نہیں لگاتا توصلۂِ رِحمی (یعنی رشتے داروں سے حسن سلوک کرنے کی نیکی)  نے مؤمنین سے کہا کہ تم اِس سے بات چیت کرو۔تو مسلمانوں نے اُس سے بات کرنا شروع کی۔

 {۹}  ایکشخص کے  جسم اور چِہرے کی طرف آگ بڑھ رہی ہے اور وہ اپنے ہاتھ سے بچا رہا ہے تواُس کاصدقہ آگیا اور اُس کے  آگے ڈھال بن گیااور اُس کے  سرپر سایہ   فگن ہوگیا۔

 {۱۰}  ایک شخص کو زَبانیہ (یعنی عذاب کے  مَخصوص فرشتوں ) نے چاروں طرف سے گھیر لیا لیکن اُس کا  اَمْرٌبِا لْمَعْرُوفِ وَنَہْیٌ عَنِ الْمُنْکَرآیا (یعنی نیکی کا حکم کرنے اور بُرائی

Index