سکتے ہیں :
سُبْحٰنَ ذِی الْمُلْكِ وَالْمَلَكُوْتِ، سُبْحٰنَ ذِی الْعِزَّۃِ وَالْعَظَمَۃِ وَالْہَيْبَۃِ وَالْقُدْرَۃِ وَالْكِبْرِيَآءِ وَالْجَبَرُوْتِ ، سُبْحٰنَ الْمَلِكِ الْحَیِّ الَّذِی لَا يَنَامُ وَلَا يَمُوْتُ ، سُبُّوْحٌ قُدُّوْسٌ رَبُّ الْمَلٰٓئِكَۃِ وَالرُّوْحِ اَللّٰہُمَّ اَجِرْنِیْ مِنَ النَّارِ يَا مُجِيْرُ يَا مُجِيْرُ يَا مُجِيْرُ ۔بِرَحْمَتِكَ يَا اَرْحَمَ الرَّاحِمِيْنَ
{۳۱} بیس رَکْعَتَیں ہو چکنے کے بعدپانچواں ترویحہ بھی مُسْتَحَب ہے، اگر لوگوں پر گراں ہو تو پانچویں بار نہ بیٹھے۔ (عالمگیری ج۱ص۱۱۵)
{۳۲} مقتدی کو جا ئز نہیں کہ بیٹھا رہے ، جب امام رکوع کرنے والا ہو تو کھڑا ہو جا ئے، یہ مُنافقین سے مشابہت ہے۔سُوْرَۃُ النِّسَآء کی آیت نمبر 142 میں ہے: وَ اِذَا قَامُوْۤا اِلَى الصَّلٰوةِ قَامُوْا كُسَالٰىۙ (ترجَمۂ کنزالایمان: اور (منافِق ) جب نَماز کو کھڑے ہوں تو ہارے جی سے) (بہارِ شریعت ج۱ص۶۹۳، غُنیہ ص۴۱۰) فرض کی جماعت میں بھی اگر امام رُکوع سے اُٹھ گیا توسجدوں وغیرہ میں فورًا شریک ہو جا ئیں نیز امام قعدۂ اُولیٰ میں ہو تب بھی اُس کے کھڑے ہونے کاانتظار نہ کریں بلکہ شامل ہو جا ئیں ۔ اگر قعدے میں شامل ہو گئے اور امام کھڑا ہو گیا تو اَلتَّحِیَّاتُُپوری کئے بغیر نہ کھڑے ہوں ۔
{۳۳} رَمضان شریف میں وِتر جماعت سے پڑھنا افضل ہے، مگر جس نے عشا کے فرض بغیر جماعت کے پڑھے وہ وِتر بھی تنہا پڑھے۔ (بہارِ شریعت ج۱ص۶۹۲، ۶۹۳ مُلَخَّصاً )
{۳۴} یہ جا ئز ہے کہ ایک شخص عشا و وِتر پڑھائے اور دوسرا تراویح ۔
{۳۵} حضرت سیّدُنا عمرِ فاروقِ اعظم رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ فرض و وِتر کی جماعت کرواتے تھے اور حضرتِ سیِّدُنا اُبَیِّ بِنْ کَعْب رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ تراویح پڑھاتے۔
(عالمگیری ج۱ص۱۱۶)
اے ہمارے پیارے پیارے اللہ عَزَّ وَجَلَّ! ہمیں نیک ، مخلص اور دُرُست قراٰنِ کریم پڑھنے والے حافظ صاحب کے پیچھے خشوع وخضوع کے ساتھ تراویح ادا کرنے کی سعادت نصیب کر اور قَبول بھی فرما۔ اٰمِیْن بِجا ہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم
صَلُّو ا عَلَی الْحَبِیْب ! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
اَلْحَمْدُلِلّٰہِ عَزَّ وَجَلَّدعوتِ اسلامی پر اللہ عَزَّ وَجَلَّ اور اس کے پیارے حبیب صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم کابے حد کرم ہے۔ بارہا سننے میں آیا کہ ڈاکٹروں نے جن مریضوں کو لا علاج قرار دے دیا ان کا مَدَنی قافلوں میں خیر سے علاج ہوگیا! چنانچہ ماڑی پور (بابُ المدینہ کراچی) کے ایک اسلامی بھائی نے ایک ایمان افروز مدنی بہار لکھ کر دی جس کا خلاصہ کچھ یوں ہے: ہاکس بے ( بابُ المدینہ کراچی) کے مقیم ایک اسلامی بھائی جو کہ کینسر کے مریض تھے، انہوں نے تبلیغ قراٰن و سنّت کی عالمگیر غیر سیاسی تحریک، دعوت اسلامی کے مَدَنی قافلے میں عاشقانِ رسول کے ساتھ سفرکی سعادت حاصِل کی۔ دورانِ سفر بے چارے کافی سہمے ہوئے اور مایوس سے تھے۔شرکائے قافلہ ڈھارس بندھاتے اور ان کیلئے دعائیں بھی فرماتے ۔ ایک دن صبح کے وقت بیٹھے بیٹھے اچانک انہیں قے ہوئی اور اُس میں ایک گوشت کی بوٹی حلق سے نکل پڑی!قے کے بعد اُن کو کافی سکون مل گیا ۔ مَدَنی قافلے سے واپسی پر جب ڈاکٹروں سے رُجوع کیا اور دوبارہ ٹیسٹ کروائے تو حیرت بالائے حیرت کہ مَدَنی قافلے میں سفر کی برکت سے اُن کا کینسر کا مرض ختم ہو چکا تھا۔
اَلسر اور کینسر اب، یا ہو دردِ کمر چلئے ہمت کریں ، قافِلے میں چلو
دور بیماریاں ، اور پریشانیاں ہوں گی بس چل پڑیں ، قافلے میں چلو (وسائل بخشش ص۶۷۷)
صَلُّو ا عَلَی الْحَبِیْب ! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
تُوبُوااِلیَ اللہ! اَسْتَغْفِرُاللہ
صَلُّو ا عَلَی الْحَبِیْب ! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد