حاصل کی۔سنتوں بھرے بیانات ، کیسٹ اجتماعات اور سنتوں بھرے حلقوں نے اُن پر خوب مَدَنی رنگ چڑھایا، اِعتکاف کی برکت سے دین کی تبلیغ کے عظیم جذبے کا روشن چراغ ان کے ہاتھوں میں آگیا چونکہ ان کے گھر کے دیگر اَفراد ابھی تک کفر کی اَندھیری وادِیوں میں بھٹک رہے تھے لہٰذا اِعتکاف سے فارِغ ہوتے ہی اُنہوں نے اپنے گھر والوں پر کوشش شروع کردی، دعوتِ اسلامی کے مُبَلِّغین کو اپنے گھر بلوا کر دعوتِ اسلام پیش کروائی ۔ اَلْحَمْدُلِلّٰہِ عَزَّ وَجَلَّ والدین ، دو بہنوں اور ایک بھائی پرمشتمل سارا خاندان مسلمان ہو گیا اور سلسلۂ عالیّہ قادریہ رضویہ میں داخِل ہو کر حضورِ غوثِ پاک رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ کا مرید بن گیا ۔
ولولہ دیں کی تبلیغ کا پاؤ گے ، مَدنی ماحول میں کر لو تم اِعتکاف
فضلِ ربّ سے زمانے پہ چھا جا ؤگے، مَدنی ماحول میں کر لو تم اِعتکاف (وسائل بخشش ص ۶۴۱)
صَلُّو ا عَلَی الْحَبِیْب ! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
سکھر شہر ( بابُ الاسلام سندھ پاکستان ) کے ایک اسلامی بھائی پر دنیا کا دَھن کمانے ہی کی دُھن سُوار رہتی تھی، عملی دُنیا سے کوسوں دُور گناہوں کی اندھیری وادیوں میں بھٹک رہے تھے ۔ اَلْحَمْدُلِلّٰہِ عَزَّ وَجَلَّ بعض عاشِقانِ رسول کی ان پرشفقت بھری نظر پڑ گئی، وہ رَمَضانُ المُبارَک میں بار بار ان کے پاس تشریف لے جا تے اورانہیں اجتماعی اعتکاف کی دعوت دیتے مگر وہ ٹال دیا کرتے۔ مَاشَآءَاللہ عَزَّوَجَلَّوہعاشِقانِ رسول بہت بلند حوصلہ تھے، گویا مایوس ہونا جا نتے ہی نہ تھے، چنانچہ اُنہوں نے مذکورہ اسلامی بھائی کو ان کے حال پر چھوڑ نا گوارا نہ کیااوروقتاً فوقتاً نیکی کی دعوت دے کر اپنا ثواب کھرا کرتے رہے! اُن کی انفرادی کوشِش بالآخر رنگ لائی اور اُس پکے دنیا دار کا دل بھی پسیج ہی گیا اوروہ آخری عشرۂ رَمَضانُ الْمُبارَک غالِباً۱۴۱۰ ھ۔1990ء) میں اُن کے ساتھ مُعتَکفہوگئے۔ اعتکاف میں ان کو محسوس ہوا کہ عاشقوں کی دنیا ہی کوئی اور ہوتی ہے! عاشِقانِ رسول کی صحبت نے ان پرمَدَنی رنگ چڑھا دیا، اَلْحَمْدُلِلّٰہِ عَزَّ وَجَلَّ وہ نَمازی بن گئے، داڑھی رکھ لی اور عمامہ شریف کا تاج سجا لیا۔ وہاں انہیں یہ مسئلہ بھی سیکھنے کو ملا کہ قبلے کی طرف رُخ یا پیٹھ کئے پیشاب وغیرہ کرنا حرام ہے۔ سُوئِ اتفاق سے اعتکاف والی مسجِد کے اِستنجا خانوں کا رُخ غلط تھا۔انہوں نے رِضائے الٰہی عَزَّ وَجَلَّ کی خاطرہاتھوں ہاتھ کاریگروں کو بلوا کر اپنی جیب سے اَخراجا ت پیش کر کے استنجا خانوں کے رُخ دُرُست کروا لئے۔ اَلْحَمْدُلِلّٰہِ عَزَّ وَجَلَّاعتکاف کے بعد سے اب تک انہیں کئی بارعاشِقانِ رسول کے ہمراہ سنتیں سیکھنے سکھانے کے مَدَنی قافلوں میں سنتوں بھرے سفر کی سعادتیں مل چکی ہیں ۔
حبِّ دنیا سے دل پاک ہو جا ئے گا، مَدنی ماحول میں کر لو تم اعتکاف
جا مِ عشقِ محمد بھی ہاتھ آئے گا، مَدنی ماحول میں کر لو تم اعتکاف (وسائل بخشش ص۶۴۱)
صَلُّو ا عَلَی الْحَبِیْب ! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
(۶) مجھے بھی اپنے جیسا بنا لیجئے:
راولپنڈی( پنجا ب، پاکستان) کے ایک اسلامی بھائی جب دسویں کلاس کے اسٹوڈنٹ تھے ، انہوں نے اپنے محلے کی بلال مسجد میں رَمَضانُ المبارَک (۱۴۲۱ ھ۔2000ء) کے آخری عشرے کا اعتکاف کیا۔ وہاں 14، 15 افراد معتکف تھے، غالِباً 28 رَمَضانُ المبارَککو بعد نماز ظہر ان کے بچپن کے ایک کلاس فیلو ( جو بے چارے شرافت کی وجہ سے ان کیشرارت کا نشانہ بنا کرتے تھے) تشریف لائے ، اُنہوں نے اپنے سر پر سبز عمامہ شریف سجا یا ہوا تھا، سلام دُعا کے بعد اُنہوں نے معتکفین پر انفرادی کوشِش کرتے ہوئے پوچھا: آپ میں سے براہِ مہربانی کوئی نمازِ عید کا طریقہ سنا دے۔ سب ایک دوسرے کا منہ دیکھنے لگے! اس پر اُنہوں نے کہا: اچھا چلئے نمازِ جنازہ کا طریقہ ہی بتا دیجئے۔ یہ بھی ان میں سے کوئی بھی نہ بتا سکا۔ پھرمُبلِّغِ دعوتِ اسلامی نے انہیں نماز کی مشق (Practical) کروائی۔ اِس سے ان کی بہت ساری غلطیاں ان کے سامنے آئیں ۔ اس کے بعد نہایت اَحسن انداز میں مُبلِّغِ دعوتِ اسلامی نے انہیں نَمازِ عید اور نَمازِ جنازہ کا طریقہ سکھایا ۔ جس سے ان کا دل بہت خوش ہوا ۔ اس اسلامی بھائی کا کہنا ہے : ’’ سچ پوچھو تو ہمارے لئے حاصلِ اعتکاف یہی تھا کہ ہمیں مبلّغِ دعوتِ اسلامی کی برکت سے مختلف نمازوں کے اَہمّ احکامات سیکھنا نصیب ہوئے۔ ‘‘ عید کی نماز میں انہیں مسجِد کی چھت پر جگہ ملی، جب امام صاحب نے دوسری تکبیر کہی تواس اسلامی بھائی کے علاوہ تقریباً سبھی رُکوع میں چلے گئے! حالانکہ یہ رُکوع کا موقع نہیں تھابلکہ اس میں ہاتھ کانوں تک اُٹھا کر لٹکانے تھے۔ خیر، ورنہ وہ بھی عوام کے ساتھ رکوع ہی میں ہوتے مگر مبلّغِ دعوتِ اسلامی نے اِعتکاف میں نَمازِ عید کا طریقہ سکھا دیا تھا۔ اِس موقع پران کا دل چوٹ کھا گیا اور دعوتِ اسلامی کی اَھَمِّیَّتان پر خوب واضح ہو گئی۔انہوں نے اس مبلّغِ دعوتِ اسلامی سے عید کی ملاقات پر عرض کیا: مجھے بھی اپنے جیسا بنا لیجئے۔ اِس پرمُبلِّغِ دعوتِ اسلامی نے ان کی خوب حوصلہ افزائی فرمائی۔اَلْحَمْدُلِلّٰہِ عَزَّوَجَلَّمُبلِّغِ