فیضان رمضان

’’ میں  اللہ عَزَّوَجَلَّکی رِضاکیلئے  رَمَضانُ الْمُبارَک کے  آخری عشرے کے  سنّتِ اِعتکاف کی نیَّت کرتا ہوں ۔ ‘‘ (دل میں  نیت ہونا شرط ہے،  دل میں  نیت حاضر ہوتے ہوئے زبان سے بھی کہہ لینا بہتر ہے)

اعتکافِ نفل

نذر اور سنّتِ  مُؤَکَّدہکے  علاوہ جو اعتکاف کیاجا ئے وہ مستحب و سنّتِ غیر مُؤَکَّدہ ہے۔ (بہار شریعت ج۱ص۱۰۲۱) اِس کیلئے نہ روزہ شرط ہے نہ کوئی وَقت کی قید،  جب بھی مسجِد میں  داخل ہوں اِعتکاف کی نیّت کرلیجئے، جب مسجِد سے باہرنکلیں گے اِعتکاف ختم ہوجا ئے گا۔ میرے آقا اعلٰی حضرت رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ فرماتے ہیں :  جب مسجد میں  جا ئے اِعتکاف کی نیَّت کرلے،  جب تک مسجد ہی میں  رہے گا اِعتکاف کا بھی ثواب پائے گا۔ (فتاوٰی رضویہ مُخَرَّجہ ج۸ص۹۸) نیَّت دل کے  ارادے کوکہتے ہیں ،  اگر دل ہی میں  آپ نے ارادہ کر لیا کہ  ’’ میں  سنّتِ اِعتکاف کی نیّت کرتا ہوں ۔ ‘‘  آپ معتکف ہو گئے،  دل میں  نیّت حاضر ہوتے ہوئے زَبان سے بھی یہی الفاظ کہہ لینا بہتر ہے ۔ مادَری زَبان میں  بھی نیّت ہوسکتی ہے مگرعربی میں  زیادہ بہتر جبکہ معنی ذہن میں  موجود ہوں ۔  ’’ ملفوظاتِ اعلٰی حضرت ‘‘  صَفْحَہ317پرہے:   

 ’’ نَوَیْتُ سُنَّۃَ الْاِعْتِکَاف

ترجَمہ: میں  نے سنّتِ اِعتکاف کی نیت کی۔ ‘‘

     مسجدُ النَّبَوِیِّ الشَّریف عَلٰی صَاحِبِہَا الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کے  قدیم اور مشہور دروازے ’’ بابُ الرَّحمَۃ ‘‘ سے داخل ہوں تو سامنے ہی ستون مبارک ہے اس پر یاد دہانی کیلئے قدیم زمانے سے نمایاں طور پر نَوَیْتُ سُنَّۃَ الْاعتِکَاف  لکھا ہوا ہے۔

مسجد میں  کھانا پینا

یاد رکھئے! مسجِدکے  اندر کھانے پینے،  سحرو افطار کرنے،  آبِ زم زم یا دم کیا ہوا پانی پینے اور سونے کی شَرْعاً اجا زت نہیں ،  اگر اعتکاف کی نیّت تھی توضمناً ان سب کاموں کی اجا زت ہوجا ئے گی۔ یہاں یہ بات بھی سمجھ لیناضروری ہے کہ اعتکاف کی نیَّت صرف کھانے، پینے اورسونے وغیرہ کیلئے نہ کی جا ئے،  ثواب کیلئے کی جا ئے۔ رَدُّالْمُحْتَار(شامی)  میں  ہے:  ’’  اگرکوئی مسجِد میں  کھانا ،  پینا یا سونا چاہے تو اعتکا ف کی نیت کرلے، کچھ دیر ذِکرُاللہ عَزَّوَجَلَّکرے پھر جو چاہے کرے (یعنی اب چاہے تو کھاپی یاسوسکتا ہے) ۔ ‘‘   (رَدُّالمُحتار ج۳ص۵۰۶)

            اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ عَزَّوَجَلَّک تبلیغِ قراٰن وسنّت کی عالمگیر غیر سیاسی تحریک ،  دعوتِ اسلامی  کی جا نب سے دنیا کے  مختلف ممالک کے  جد اجدا شہروں میں  پورے ماہِ رمضان اور آخری عشرے کے  اجتماعی اعتکاف کی ترکیب کی جا تی ہے،  دعوت اسلامی کی مرکزی مجلسِ شوریٰ کی جا نب سے معتکفین کیلئے باقاعدہ تربیتی جدول بھی پیش کیا جا تا ہے۔

اجتماعی اعتکاف کی 41نیتیں :

فرمانِ مصطَفٰے صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم: نِیَّۃُ الْمُؤمِنِ خَیْرٌ مِّنْ عَمَلِہٖ۔  ’’ مسلما ن کی نیّت اس کے  عمل سے بہتر ہے۔ ‘‘  (مُعْجَم کبِیرج۶ص۱۸۵ حدیث ۵۹۴۲)

اپنے اعتکاف کی عظیم الشان نیکی کے  ساتھ مزید اچھی اچھی نیتیں شامل کر کے  ثواب میں  خوب اِضافہ کیجئے ۔ مکتبۃُ المدینہ کی طرف سے شائع کردہ کارڈ میں  سے سرکارِ اعلٰی حضرت رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ کی بیان کردہ مسجد میں  جا نے کی40 نیتوں میں  سے حسبِ حال نیتیں کرنے کے  ساتھ ساتھ موقع کی مناسبت سے مزیدیہ نیتیں بھی کر کے  گھر سے نکلئے،  ( مسجِد میں  آکر بھی حسبِ حال نیتیں کی جا  سکتی ہیں ،  جب بھی اچھی اچھی نیتیں کریں ثواب کی نیت پیش نظر رکھا کریں )  

 {۱}  یکسوئی کے  ساتھ عبادت بجا لانے،  ذاتی مطالعہ یا اہلِ علم کے  مُیَسَّر ہونے پر اس سے علم دین سیکھنے کے  موا قع سے فائدہ اٹھانے،  لَیْلَۃُ الْقَدْر کی برکتیں پانے اور ماہِ رمَضانُ الْمُبارَک کے  قیمتی لمحات سے مکمل فائدہ اٹھانے کے  لئے پورے ماہِ رمَضانُ الْمُبارَک (یا آخِری دس دن) کے  سنّتِ اعتکاف کیلئے جا  رہا ہوں  {۲}  تصوُّف کے  ان اُصولوں (الف) تقلیلِ طعام ( یعنی کم کھانا)  (ب)  تقلیلِ کلام ( یعنی کم بولنا)  (ج)  تقلیلِ منام ( یعنی کم سونا)  پر کار بند رہوں گا  {۳}  روزانہ پانچوں نمازیں پہلی صف میں   {۴}   تکبیراولیٰ کے  ساتھ  {۵}   با جما عت ادا کروں گا {۶}   ہر اذان اور  {۷}   ہر اِقامت کا جواب دوں گا {۸}  ہر بار مع اوّل و آخر دُرُود شریف اذان کے  بعد کی دُعا پڑھوں گا  {۹}  روزانہ تہجُّد  {۱۰}  اِشراق  {۱۱}   چاشت و {۱۲}   اَوّابین کے  نوافل ادا کروں گا {۱۳}   تلاوت اور {۱۴}   دُرُود شریف کی کثرت کروں گا  {۱۵} روزانہ رات سُورۃُ الْمُلْک پڑھو ں یا سُنوں گا  {۱۶}   کم از کم طاق(ODD)  راتوں میں  صلوٰۃُ التسبیح ادا کروں گا {۱۷}  تمام سنتوں بھرے حلقوں اور  {۱۸}  بیانات میں  اوّل تا آخر شرکت کروں گا  {۱۹}  رِشتے دار وں اور ملاقاتیوں کو بھی اِنفرادی کوشش کر کے  سنتوں بھرے حلقوں میں  بٹھا ؤں گا  {۲۰}  زَبان پر قفلِ مدینہ لگاؤں گا یعنی فضول گوئی سے بچوں گا اور ممکن ہوا تو اِس نیت خیر کے  ساتھ ضرورت کی بات بھی حتی الامکان لکھ کر یا اشارے سے کروں گا تاکہ فضول ،  یابری باتوں میں  نہ جا پڑوں یا شوروغل کاسبب نہ بن جا ؤں  {۲۱} مسجد کو ہر طرح کی بد بو سے بچاؤں گا  {۲۲} مسجد میں  نظر آنے والے تنکے  اور بالوں کے  گچھے وغیرہ اٹھاکر ڈالنے کیلئے اپنی جیب میں  شاپر رکھوں گا۔ فرمانِ مصطَفٰے صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم:   ’’ جو مسجِد سے اَذِیت کی چیز نکالےاللہ عَزَّوَجَلَّاُس کیلئے جنت میں  

Index