عَزَّوَجَلَّکی رَحمت کے قربان! صرف نیکی کی نیت کرنے پر ایک نیکی کا ثواب اوراگر نیکی کرلی تو ثواب دس گنا، راہِ خدا عَزَّوَجَلَّ میں خرچ کرنے والے کو سات سو گنا اور روزہ دار کی بھی کتنی زبردست عظمت ہے کہ اس کے ثواب کواللہ عَزَّوَجَلَّکے سوا کوئی نہیں جا نتا۔
حضرت سَیِّدُنا کعب الاحبار رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنہ فرماتے ہیں : ’’ بروزِقیامت ایک منادی اس طرح ندا کر ے گا ، ہر بونے والے ( یعنی عمل کرنے والے) کو اس کی کھیتی (یعنی عمل) کے برابر اَجر دیا جا ئے گا سوائے قراٰن والوں ( یعنی عالم قراٰن) اور روزہ داروں کے کہ انہیں بے حد و بے حساب اَجر دیا جا ئے گا ۔ ‘‘ (شُعَبُ الایمان ج۳ص۴۱۳حدیث۳۹۲۸)
روزوں کی برکتوں کو دو بالا کرنے اور اپنے باطِن میں علمِ دین سے اُجا لا کرنے کیلئے تبلیغ قراٰن وسنّت کی عالمگیر غیر سیاسی تحریک، دعوتِ اسلامی کے مَدَنی ماحول کو اپنا لیجئے۔ اپنی اِصلاح کی خاطرمکتبۃُ المدینہ سے مَدَنی انعامات کا رسالہ لے کر پر کر کے ہر مَدَنی ماہ کی پہلی تاریخ کو اپنے یہاں کے دعوت اسلامی کے ذمے دار کو جمع کروا یئے اور سنتوں کی تربیت کے مَدَنی قافلوں میں عاشقانِ رسول کے ساتھ سنتوں بھرا سفر کرنا اپنا معمول بنایئے ، مَدَنی قافلے کی بھی کیا خوب مَدَنی بہاریں ہیں ! 1994ء کی بات ہے، زم زم نگر (حیدر آباد، بابُ الاسلام سندھ، پاکستان) کے ایک اسلامی بھائی کے بچوں کی امی کایرقان کافی بڑھ چکا تھا اور وہ بابُ المدینہ کراچی کے اندر اپنے میکے میں زیر علاج تھیں ۔ اُن اسلامی بھائی نے 63دن کیلئے مَدَنی قافلے میں سفر اختیار کیا اور اس ضمن میں با بُ المدینہ کراچی تشریف لائے، فون پر گھر پر رابطہ کیا، طبیعت کافی تشویشناک تھی، بلوربن (Bilirubin) تشویشناک حد تک بڑھ چکا تھا تقریباً 25گلوکوز کی ڈرِپیں لگانے کے باوجود خاطر خواہ فائدہ نہ ہوا تھا۔ انہوں نے اُن کو تسلی دیتے ہوئے کہا: اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ عَزَّوَجَلَّ میں مَدَنی قافلے کا مسافر ہوں ، عاشِقانِ رسول کیصُحبتیں میسر ہیں ، اِنْ شَآءَاللہ عَزَّوَجَلَّمَدَنی قافلے کی برکت سے سب بہتر ہو جا ئے گا۔ اس کے بعد بھی انہوں نے برابر رابطہ رکھا ، اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ عَزَّوَجَلَّ روز بروز صحت بہتر ہوتی جا رہی تھی۔ پانچویں دن باب المدینہ سے آگے سفر درپیش تھا، انہوں نے جب فون کیا توانہیں یہ خبر فرحت اثر سننے کو ملی: اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ عَزَّوَجَلَّ بلوربن کی رپورٹ نارمل آگئی ہے اور ڈاکٹر نے اطمینان کا اظہار کیا ہے۔ اللہ عَزَّوَجَلَّکا شکر ادا کرتے ہوئے وہ خوشی خوشی عاشقانِ رسول کے ہمر اہ مَدَنی قافلے میں مزید آگے سفر پر روانہ ہوگئے۔
صَلُّو ا عَلَی الْحَبِیْب ! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! جہاں روزہ رکھنے کے بے شمار فضائل ہیں وَہیں بغیر کسی صحیح مجبوری کے رَمَضانُ الْمبارَک کا روزہ ترک کرنے پر سخت وَعیدیں بھی ہیں۔رَمضان شریف کاایک بھی روزہ جو بلا کسی عذرِ شرعی جا ن بوجھ کر ضائِع کردے تواب عمر بھر بھی اگر روزے رکھتا رہے تب بھی اُس چھوڑے ہوئے ایک روزے کی فضیلت نہیں پاسکتا۔ چنانچہ
حضرتسیِّدُنا ابوہریرہ رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنہ سے روایت ہے ، سرکارِ والا تبار، بِاِذْنِپروردگار دو جہاں کے مالک ومختار صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا فرمان ہے: ’’ جس نے رَمضان کے ایک دن کا روزہ بغیر رُخصت وبغیر مرض اِفطار کیا (یعنی نہ رکھا) توزمانے بھر کا روزہ بھی اُس کی قضا نہیں ہوسکتا اگرچہ بعد میں رکھ بھی لے ۔ ‘‘ (تِرمذی ج۲ص۱۷۵حدیث۷۲۳) یعنی وہ فضیلت جو رَمَضانُ الْمبارَکمیں روزہ رکھنے کی تھی اب کسی طرح نہیں پاسکتا۔ (بہارِ شریعت ج۱ص۹۸۵ مُلَخّصاً)
جو لوگ روزہ رکھ کر بغیر کسی صحیح مجبوری کے توڑ ڈالتے ہیں وہ اللہ عَزَّوَجَلَّکے قہرو غضب سے خوب ڈریں ۔ چنانچہ حضرتِ سَیِّدُنا اَبوامامہ باہلی رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنہ فرماتے ہیں ، میں نے سرکارِ مدینہ، صاحب معطر پسینہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو یہ فرماتے سنا : ’’ میں سویا ہواتھا تو خواب میں دو شخص میرے پاس آئے اور مجھے ایک دُشوار گزار پہاڑ پر لے گئے، جب میں پہاڑ کے درمیانی حصے پر پہنچا تو وہاں بڑی سخت آوازیں آرہی تھیں ، میں نے کہا: ’’ یہ کیسی آوازیں ہیں ؟ ‘‘ تو مجھے بتایا گیا کہ یہ جہنمیوں کی آوازیں ہیں ۔پھر مجھے اور آگے لے جا یا گیا تو میں کچھ ایسے لوگوں کے پاس سے گزرا کہ اُن کو اُن کے ٹخنوں کی رَگوں میں باندھ کر (اُلٹا)
لٹکایا گیا تھا اور اُن لوگوں کے جبڑے پھاڑ دئیے گئے تھے جن سے خون بہ رہا تھا، تو میں نے پوچھا: ’’ یہ کون لوگ ہیں ؟ ‘‘ تو مجھے بتایا گیا کہ ’’ یہ لوگ روزہ اِفطار کرتے تھے قبل اِس کے کہ روزہ اِفطار کرنا حلال ہو۔ ‘‘ (الاحسان بترتیب صحیح ابن حبان ج۹ص۲۸۶حدیث۷۴۴۸)