کوہِ غم عاشقوں پر پڑا ہے ہر کوئی خون اب رو رہا ہے
کہہ رہا ہے یہ ہر غم کا مارا اَلوَداع اَلوَداع آہ! رَمضاں (وسائلِ بخشش ص۶۵۲)
صَلُّو ا عَلَی الْحَبِیْب ! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
دل غم رَمضان میں ڈوبنے لگتا ہے:
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! ماہِ رَمَضانُ الْمبارَک کی عظمتوں سے کون واقف نہیں ! اِس کے تشریف لانے پر مسلمانوں کی خوشی کی انتہا نہیں رہتی ، زندَگی کا انداز ہی تبدیل ہو جا تا ہے ، مسجِدیں آباد ہو جا تیں اورعبادت وتلاوت کی لذت بڑھ جا تی ہے، نیز سحرو اِفطار کی بھی اپنی اپنی کیا خوب بہاریں ہوتی ہیں !یہ ماہِ مبارَک خوب خوب بارِشِ رَحمت برساتا، مغفرت کی بشارت سناتا اور گنہگاروں کو جہنَّم سے آزادی دِلاتا ہے۔ دعوتِ اسلامی کے مَدَنی ماحول میں دنیا کی لاتعداد مساجد کے اندر بے شمار عاشقانِ رسول پورے ماہِ رَمضان شریف کا نیز ہزاروں ہزار عاشقانِ رسول آخری عشرے کا اعتکاف کرتے ہیں ، اعتکاف میں ان کی سنتوں بھری تربیت کی جا تی ہے ، انہیں نیکیوں کی رغبت اور گناہوں سے نفرت دلائی جا تی ہے، خوفِ خدا عَزَّوَجَلَّ اورعشقِ مصطَفٰے صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم کے خوب جا م پینے کو ملتے ہیں ۔بہرحال کیا مُعْتَکِف اورکیا غیر معتکف، سبھی ماہِ رمضان کی برکتیں لوٹتے ہیں ۔ ماہِ رَمضان سے مَحَبَّت کے اظہار کا ہر ایک کا اپنا انداز ہوتا ہے، رخصت کے ایام قریب آنے پر بالخصوص مُعْتَکِفین عاشِقانِ رَمضان کا دل غمِ رَمَضان میں ڈوبنے لگتا ہے!
قلبِ عاشق ہے اب پارہ پارہ اَلوَداع اَلوَداع آہ! رَمَضاں
کلفت ہجر و فرقت نے ماراا َلوَداع اَلوَداع آہ! رَمَضاں (وسائلِ بخشش ص۶۵۱)
الفاظ و معانی: پارہ پارہ: ٹکڑے۔کلفتِ: رَنج، تکلیف۔ہجر و فرقت: جدائی۔
دل کو یہ غم کھائے جا تا ہے کہ آہ! محترم ماہ عنقریب ہم سے وَداع(یعنی رخصت) ہونے والا ہے ! افسوس ! مسجِد کے اِس پر کیف و روح پرور مَدَنی ماحول سے نکل کر ایک بار پھر ہم دُنیا کی جَھنجَھٹوں میں پھنسنے والے ہیں ، آہ!اب جلد ہی ہمیں غفلت بھرے بازار وں میں دوبارہ جا نا پڑجا ئے گا ، ہائے ! ہم جلد بہت جلد اعتکاف کی برکتوں اور رَمَضانُ الْمبارَک کی رَحمتوں بھری فضاؤں سے جُدا ہو جا ئیں گے ! اِس طرح کی سوچوں کے سبب عاشِقانِ رَمضان کے دل غمِ رَمضان سے بھر جا تے ہیں ! ؎
تیرے آنے سے دل خوش ہوا تھا اور ذَوقِ عبادت بڑھا تھا
آہ! اب دل پہ ہے غم کا غَلبہ اَلوَداع اَلوَداع آہ! رَمَضاں (وسائلِ بخشش ص۶۵۱)
آنکھوں سے آنسوجا ری ہو جا تے ہیں:
غفلت میں گزارے ہوئے ا یامِ رَمضان کا خوب صدمہ ہوتا ہے، اپنی عبادتوں کی سُستیاں یاد آتی ہیں ، دل پر ایک خوف سا چھا جا تا ہے کہ کہیں ایسا نہ ہو ہماری کوتاہیوں کے سبب ہمارا پیارا پیارا ربّ عَزَّوَجَلَّ ہم سے ناراض ہو گیاہو ! اللہ عَزَّوَجَلَّکی بے پایاں رحمتوں پر ٹکٹکی بھی لگی ہوتی ہے، خوف و رَجا یعنی ڈر اور اُمید کی ملی جلی کیفیات ہوتی ہیں ، کبھی رحمتوں کی اُمیدپر دل کی مرجھائی ہوئی کلی کھل اٹھتی اور رُخ پربشاشت(یعنی چہرے پر تازگی) کے آثارنمایاں ہوجا تے ہیں تو کبھی خوفِ خدا عَزَّوَجَلَّکا غلبہ ہوتا ہے تو دل غم میں ڈوب جا تا ، چہرے پر اُداسی چھا جا تی اور آنکھوں سے آنسو جا ری ہو جا تے ہیں ۔ ؎
کچھ نہ حُسنِ عمل کر سکا ہوں نَذْر چند اشک میں کر رہا ہوں
بس یِہی ہے مِرا کُل اَثاثہ اَلوَداع اَلوَداع آہ! رَمَضاں (وسائلِ بخشش ص۶۵۳)
الفاظ و معانی: حُسنِ عمل: نیکیاں ۔اَثاثہ: سرمایہ۔
عاشقانِ رمضان کو یہ احساس بالخصوص تڑپا کر رکھ دیتا ہے کہ رَمَضانُ الْمبارَک نے اگر چہ آیندہ سال پھر ضرورتشریف لاناہے مگرنہ جا نے ہم زندہ رہیں گے یا نہیں ! ؎
جب گزر جا ئیں گے ماہ گیارہ تیری آمد کا پھر شور ہوگا
کیا مری زندگی کا بھروسا اَلوَداع اَلوَداع آہ! رَمضاں (وسائلِ بخشش ص۶۵۳)
صَلُّو ا عَلَی الْحَبِیْب ! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
پہلے کے لوگوں کی دعا میں سارا سال یادِ رَمضان ہوتی!:
ایک بزرگ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ فرماتے ہیں : پہلے کے لوگ رَمَضانُ الْمبارَک سے قبل چھ مہینے رَمَضان شریف کو پانے کی اور رَمَضانُ الْمبارَک کے بعد چھ مہینے عباداتِ رَمضان کی قبولیَّت کی دعا کیا کرتے تھے۔ (لطائف المعارف لابن رجب ص۳۷۶)