مارنے ، کاٹنے اور لُوٹنے والا نہیں ہوتا۔
مسلمان، مومن اور مہاجر کی تعریف:
حضرتسَیِّدُنا فضالہ بن عبید رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُسے رِوایت ہے کہ تاجدارِ رسالت ، محبوبِ رَبُّ الْعِزَّت صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے حَجَّۃُ الْوَداعکے موقع پر ارشاد فرمایا: ’’ کیا تمہیں مؤمن کے بارے میں خبر نہ دوں ؟ ‘‘ پھر ارشاد فرمایا : ’’ مؤمن وہ ہے جس سے دوسرے مسلمان اپنی جا ن اوراپنے اَموال سے بے خوف ہوں اور مسلمان وہ ہے جس کی زَبان اور ہاتھ سے دوسرے مسلمان محفوظ رہیں اور مجا ہد وہ ہے جس نے اطاعت ِخداوندی عَزَّوَجَلَّ کے معاملے میں اپنے نفس کے ساتھ جہاد کیا اور مہاجر وہ ہے جس نے خطا اور گناہوں سے علٰیحدگی اختیار کی۔ ‘‘ (اَلْمُستَدرَک ج۱ص ۱۵۸حدیث۲۴) اور ارشاد فرمایا: مسلمان کیلئے جا ئز نہیں کہ دو سرے مسلمان کی طرف آنکھ سے اِس طرح اشارہ کرے جس سے تکلیف پہنچے۔ (اِتحافُ السّادَۃ ج۷ ص۱۷۷) ایک مقام پر ارشاد فرمایا: کسی مسلمان کو جا ئز نہیں کہ وہ کسی مسلمان کو خوفزدہ کرے۔ ( اَ بو داوٗد ج۴ ص۳۹۱حدیث۵۰۰۴)
طریقِ مصطَفٰے کو چھوڑنا ہے وجہِ بربادی
اِسی سے قوم دنیا میں ہوئی بے اقتدار اپنی
حضرتِ سَیِّدُنا مجا ہد رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ فرماتے ہیں : دوزخیوں کو ایسی خارِش میں مبتلا کردیا جا ئے گاکہ کھجا تے کھجا تے اُن کی کھال اُدھڑ جا ئے گی یہاں تک کہ اُن میں سے کسی کی ہڈیاں ظاہر ہوجا ئیں گی۔پھر ندا سُنائی دے گی ، اے فلاں : کیا اس سے تکلیف ہورہی ہے؟ وہ کہے گا: ہاں ۔ تب انہیں بتایا جا ئے گا: ’’ دُنیا میں جو تم مسلمانوں کو ستایا کرتے تھے یہ اُس کی سزا ہے۔ ‘‘ (اِتحافُ السّادَۃ ج۷ص۱۷۵)
تکلیف دور کرنے کا ثواب:
حضور اکرم، نُورِ مُجَسَّم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا فرمانِ معظَّم ہے: ’’ میں نے ایک شخص کو جنت میں گھومتے ہوئے دیکھا کہ جدھر چاہتا ہے نکل جا تا ہے کیوں کہ اُس نے اِس دنیا میں ایک ایسے دَرَخت کو راستے سے کاٹ دیا تھا جو کہ لوگوں کو تکلیف دیتا تھا۔ ‘‘ ( مُسلم ص۱۴۱۰حدیث۲۶۱۸)
میٹھے میٹھے اِسلامی بھائیو!اِن احادیثِ مُبارَکہ سے دَرْس حاصِل کیجئے اور آپَس میں لڑائی جھگڑا اور لُوٹ مارسے پرہیز کیجئے۔اگرلڑنا ہی ہے تو مَردُود شیطان سے لڑیئے، بلکہ ضرور لڑیئے، نَفْسِ اَمّارہ سے لڑائی کیجئے، بَوَقتِ جِہاد دین کے دشمنوں سے قِتال کیجئے، مگر آپَس میں بھائی بھائی بن کر رہئے۔
فرد قائم ربطِ ملّت سے ہے تنہا کچھ نہیں
موج ہے دریا میں اور بیرونِ دریا کچھ نہیں
آقا صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ مسکرا رہے تھے!:
اَلْحَمْدُلِلّٰہِ عَزَّ وَجَلَّدعوتِ اسلامی کے مَدَنی ماحول میں کسی قسم کا لسانی اور قومی اختلاف نہیں ، ہر زَبان بولنے والا اور ہربرادری سے تعلُّق رکھنے والا تاجدارِ حرم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے دامنِ کرم ہی میں پناہ گزیں ہے۔ آپ بھی ہر دم دعوتِ اسلامی کے مَدَنی ماحول سے وابستہ رہئے اور عشقِ رسول صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ میں ڈوبی ہوئی زندگی گزارنے کیلئے اپنے آپ کو مَدَنی اِنعامات کے سانچے میں ڈھال لیجئے ۔ ترغیب وتحریص کیلئے ایک خوشگوار و خوشبودار مَدَنی بہار آپ کے گوش گزار کی جا تی ہے، تبلیغِ قراٰن وسنّت کی عالمگیر غیر سیاسی تحریک دعوتِ اسلامی کے عالمی مَدَنی مرکز فیضانِ مدینہ بابُ المدینہ کراچی میں مَدَنی قافلہ کورس کرنے کیلئے تشریف لائے ہوئے راولپنڈی کے ایک مبلغ نے جو کچھ حلفیہ لکھ کر دیا اس کا خلاصہ ہے کہ: میں عالمی مَدَنی مرکز فیضانِ مدینہ میں سورہا تھا، سر کی آنکھیں تو کیا بند ہوئیں اَلْحَمْدُلِلّٰہِ عَزَّ وَجَلَّدل کی آنکھیں کھل گئیں ، عالَمِ خواب میں دیکھا کہ سرکارِ رسالت مَآب صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ ایک بلند چبوترے پر جلوہ افروز ہیں ، قریب ہی مَدَنی انعامات کے کارڈز کی بوریاں رکھی ہیں ۔ سرورِ کائنات، شاہِ موجودات صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ
مَدَنی انعامات کے ایک ایک کارڈ کو مسکراتے ہوئے بغورملاحظہ فرمارہے ہیں ۔پھر میری آنکھ کھل گئی۔
مَدَنی انعامات سے عطاّر ہم کو پیار ہے
اِنْ شَآءَاللہ عَزَّوَجَلَّدو جہاں میں اپنا بیڑا پار ہے
صَلُّو ا عَلَی الْحَبِیْب ! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد