محبت رکھنے کے متعلق 8 فرامین مصطَفٰی صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ
{1} اللہ تَعَالٰی قیامت کے دن فرمائے گا: کہاں ہیں جو میرے جلال کی وجہ سے آپس میں مَحَبَّت رکھتے تھے!آج میں اُن کو اپنے سائے میں رکھوں گا، آج میرے سائے کے سوا کوئی سایہ نہیں ([1]) {2} اللہ تَعَالٰی ارشاد فرماتا ہے: جو لوگ میری وجہ سے آپس میں مَحَبَّت رکھتے ہیں اور میری وجہ سے ایک دوسرے کے پاس بیٹھتے ہیں اور آپس میں ملتے جُلتے ہیں اور مال خرچ کرتے ہیں اُن سے میری مَحَبَّتواجب ہوگئی([2]) {3} اللہ تَعَالٰی نے فرمایا: جو لوگ میرے جلال کی وجہ سے آپس میں مَحَبَّترکھتے ہیں اُن کیلئے نور کے منبر ہونگے، انبیا وشہدا اُن پر غبطہ( یعنی رشک ) کریں گے([3]) {4} دو شخصوں نے اللہ کے لئے باہم مَحَبَّت کی اور ایک مشرق میں ہے دوسرا مغرب میں ، قیامت کے دن اللہ تَعَالٰی دونوں کو جمع کر ے گا اور فرما ئے گا: یہی وہ ہے جس سے تو نے میرے لیے مَحَبَّت کی تھی([4]) { 5} جنت میں یاقوت کے ستون ہیں ، اُن پر زَبرجد کے بالا خانے ہیں ، ان کے دروازے کھلے ہوئے ہیں ، وہ ایسے روشن ہیں جیسے چمکدار ستارے۔ لوگوں نے عرض کی: یارَسُولَ اللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ! ان میں کون رہے گا؟ فرمایا: ’’ وہ لوگ جو اللہ کے لئے آپَس میں مَحَبَّت رکھتے ہیں ، ایک جگہ بیٹھتے ہیں ، آپس میں ملتے ہیں ‘‘ ([5]) {6} اللہ کیلئے مَحَبَّت رکھنے والے عرش کے گِرد یا قوت کی کرسیوں پر ہوں گے([6]) {7} جو کسی سے اللہ کے لیے مَحَبَّت رکھے اور اللہ کے لیے دشمنی رکھے اور اللہ کے لیے دے اور اللہ کے لیے منع کرے اُ س نے اپنا ایمان کامل کر لیا([7]) {8} دو شخص جب اللہ (عَزَّ وَجَلَّ) کے لیے باہم مَحَبَّت رکھتے ہیں ، اُن کے درمیان میں جدائی اُس وَقت ہوتی ہے کہ ان میں سے ایک نے کوئی گناہ کیا۔([8]) یعنی اللہ (عَزَّ وَجَلَّ) کے لیے جومَحَبَّت ہو اس کی پہچان یہ ہے کہ اگر ایک نے گناہ کیا تو دوسرا اس سے جدا ہو جا ئے۔ (تفصیلی معلومات کیلئے پڑھئے مکتبۃ المدینہ کی مطبوعہ بہارِ شریعتجلد3صَفحَہ576 تا579 )
صَلُّو ا عَلَی الْحَبِیْب ! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
’’ تراویح پڑھیں اور خداو رسول کی رحمتیں لوٹیں ‘‘ کے
پینتیس حروف کی نسبت سےتراویح کے 35 مَدَنی پھول
{۱} تراویح ہر عاقِل و بالغ اسلامی بھائی اور اسلامی بہن کیلئے سنَّت ِمُؤَکَّدہ ہے۔ (دُرِّ مُخْتارج ۲ص۵۹۶) اس کا تَرْک جا ئز نہیں ۔ (بہار شریعت ج۱ص۶۸۸)
{۲} تراویح کی بیس رَکْعَتَیں ہیں ۔سیِّدُنا فاروقِ اعظم رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ کے عہد میں بیس رَکْعَتَیں ہی پڑھی جا تی تھیں ۔ (السُّنَن ُالکبرٰی للبیہقی ج۲ص۶۹۹حدیث۴۶۱۷)
{۳} تراویح کی جماعت سنّتِ مُؤَکَّدہ عَلَی الْکِفَایہہے، اگر مسجد کے سارے لوگوں نے چھوڑ دی تو سب اِسائَ ت کے مرتکب ہوئے (یعنی بُرا کیا) اور اگرچند افراد نے با جماعت پڑھ لی تو تنہا پڑھنے والا جماعت کی فضیلت سے محروم رہا۔ (ہِدایہ ج۱ص۷۰)
{۴} تراویح کا وقت عشا کے فرض پڑھنے کے بعد سے صبحِ صادِق تک ہے۔ عشا کے فرض ادا کرنے سے پہلے اگر پڑھ لی تو نہ ہو گی۔ (عالمگیری ج۱ص ۱۱۵ )
{۵} وترکے بعد بھی تراویح پڑھی جا سکتی ہے ۔ (دُرِّمُختار ج۲ص۵۹۷) جیساکہ بعض اوقات 29 کو رویت ہلا ل کی شہادت (یعنی چاند نظر آنے کی گواہی) ملنے میں تاخیر کے سبب ایسا ہو جا تا ہے۔
{۶} مُستَحَب یہ ہے کہ تراویح میں تہائی رات تک تاخیر کریں ، اگر آدھی رات کے بعد پڑھیں تب بھی کراہت نہیں ۔ (لیکن عشا کے فرض اتنے مؤخّر (Late) نہ کئے جا ئیں ) (اَیضاًص۵۹۸)
{۷} تراویح اگر فوت ہو ئی تو اس کی قضا نہیں ۔ (اَیضاً)
{۸} بِہتر یہ ہے کہ تراویح کی بیس رَکْعَتَیں دو دو کر کے دس سلام کے ساتھ ادا کر یں ۔ (اَیضاص۵۹۹)
{۹} تراویح کی بیس رَکْعَتَیں ایک سلام کے ساتھ بھی ادا کی جا سکتی ہیں ، مگر ایسا کرنا مکروہِ (تنزیہی) ہے۔(اَیضاً) ہر دو رَکعت پر قعدہ کرنافرض ہے، ہرقعدے میں اَلتَّحِیَّاتُکے بعد دُرُود شریف بھی پڑھے اور طاق رَکعت (یعنی پہلی ، تیسری، پانچویں وغیرہ) میں ثَنا پڑھے اور امام تعوذو تَسْمِیہبھی پڑھے ۔