{۱۴} مسجِد میں شور و غل، ہنسی مَذاق وغیرہ کرنا گناہ ہے۔
{۱۵} آپ گھر سے آئے تو نیکیاں کمانے مگر کہیں ایسانہ ہوکہ مسجد کی بے ادبیاں کر کے گناہوں کاڈھیرلے کر پلٹیں ۔ لہٰذا خبردار! مسجِد میں بلا ضرورت کوئی لفظ منہ سے نہ نکلے ، زَبان پر مضبوط قفل مدینہ لگائیے۔
{۱۶} اپنی ضرورت کی اشیا پہلے ہی سے مہیاکرلیجئے تاکہ کسی سے سُوال کی حاجت نہ رہے، دوسروں سے چیزیں مانگتے رہنا بھی اچھی عادت نہیں ۔چنانچِہ دعوتِ اسلامی کے اِشاعتی اِدارے مکتبۃُ المدینہ کی مطبوعہ695 صفحات پر مشتمل کتاب، ’’ اللہ والوں کی باتیں ‘‘ جلد1 صَفْحَہ340تا 341پر ہے: حضرت سیِّدُنا ثوبان رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُفرماتے ہیں ، حُسنِ اَخلاق کے پیکر ، محبوبِ رَبِّ اَکبر صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا: ’’ جو مجھے ایک چیز کی ضمانت دے میں اسے جنت کی ضمانت دیتا ہوں ۔ ‘‘ میں نے عرض کی: ’’ یارَسُولَ اللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ! میں ضمانت دیتا ہوں ۔ ‘‘ ارشاد فرمایا : ’’ کبھی کسی سے سوال نہ کرنا ۔ ‘‘ راوی فرماتے ہیں : ’’ بعض اوقات
حضرت سیِّدُنا ثوبانرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُاُونٹ پر سوار ہوتے او ر کوڑا گر جا تاتواس کے لئے بھی کسی سے سوال نہ کرتے بلکہ خود اُتر کر اُٹھالیتے۔ ‘‘
{۱۷} خوب خوب تلاوتِ قراٰن کیجئے مگر یہ مسئلہ ذہن میں رکھئے جیسا کہ بہارِ شریعت جلد1 صفحہ552 پر مسئلہ53 ہے: ’’ مجمع میں سب لوگ بلند آواز سے پڑھیں یہ حرام ہے، اکثر تیجوں میں سب بلند آواز سے پڑھتے ہیں یہ حرام ہے، اگر چند شخص پڑھنے والے ہوں تو حکم ہے کہ آہستہ پڑھیں ۔ ‘‘
{۱۸} دیگر مُعْتَکِفِین کے حقوقِ صحبت کا لحاظ رکھئے اُن کی خدمت اپنے لئے باعثِ سعادت سمجھئے، اُن کی ضروریات پوری کرنے کی سعی کیجئے اور ایثار کا مظاہرہ کرتے رہئے۔ایثار کا ثواب بے شمارہے، تاجدارِ رِسالت، ماہِ نُبُوَّت صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا فرمانِ بخشش نشان ہے: ’’ جو شخص کسی چیز کی خواہش رکھتا ہو، پھر اُ س خواہش کو روک کر اپنے اوپرکسی اور کو ترجیح دے، تو اللہ عَزَّوَجَلَّ اُسے بخش دیتا ہے۔ ‘‘ (ابنِ عَساکِر ج۳۱ ص۱۴۲)
{۱۹} مَدَنی انعا مات پرعمل کرتے ہوئے روزانہ فکر مدینہ کے ذریعے رسالہ پرکیجئے اور اِس کی ہمیشہ کیلئے عادت بنالیجئے۔
{۲۰} مسجدکے فرش، دری یا چٹائی پر سونے سے پرہیز کیجئے کہ پسینے کی بدبو اور سر کے تیل کا دھبا ہونے نیز گندے خواب کی صورت میں ناپاک ہوجا نے کا بھی خطرہ ہے۔ لہٰذااپنی چٹائی یا موٹی چادر بچھا لیجئے۔
{۲۱} گھر ہویا مسجِد، جہاں بھی سوئیں ’’ پردے میں پردہ ‘‘ کر لیجئے، پاجا مے پر تہبند باندھ لیجئے یا ایک چادر تہبند کی طرح لپیٹ لیجئے اور لیٹ کر اوپر بھی ایک چادر یا لحاف اوڑھ لیجئے کیوں کہ نیند میں بعض اوقات کپڑے پہنے ہوئے بھی مَعَاذَ اللہ سخت بے پردَگی ہورہی ہوتی ہے۔
{۲۲} ہرگزہرگزدواسلامی بھائی ایک تکیے پریاایک چادرمیں نہ سوئیں ۔
{۲۳} اِسی طرح محل فتنہ میں کسی کی ران یاگودمیں سررکھ کرلیٹنے سے بھی پرہیزکیجئے۔
{۲۴} جب29رَمَضانُ الْمُبارَک کوعیدُالْفِطْرکے چاندکی خبرسنیں یا30 رَمضان شریف کاسورج ڈوب جا ئے تو اعتکاف پورا ہوجا نے کے سبب مسجد سے ایسے مت دوڑپڑیئے جیسے قید سے رہا ہوئے، بلکہ ہونایہ چاہیے کہ رَمَضانُ الْمُبارَککے رخصت ہونے کی خبر سنتے ہی صدمے سے دل ڈوبنے لگے کہ آہ !محترم ماہ ہم سے جدا ہوگیا، خوب رورو کر اور نہ ہو سکے تورونی صورت بنا کرماہ ِرمضان کو اَلوَداع کیجئے۔کاش! کیفیت یوں ہو کہ ؎
تم گھر کو نہ کھینچو نہیں جا تا نہیں جا تا
میں چھوڑ کے فیضانِ مدینہ نہیں جا تا
{۲۵} اختتامِ اعتکاف پر خوب روروکر اللہ عَزَّوَجَلَّ سے اپنی کوتاہیوں اور مسجِد کی بے اَدبیوں سے مُعافی طلب کیجئے۔ خوب گڑ گڑا کر اپنے اور دنیا بھر کے معتکفین کے اعتکاف کی قبولیت اورکل اُمَّت کیمَغْفِرَتْکی دعا مانگئے۔
{۲۶} آپس میں ایک دوسرے سے حق تلفیاں مُعاف کروایئے۔
{۲۷} امام صاحِب، مُؤذِّن صاحب اورخدامِ مسجِدکوبھی ہو سکے توکچھ نہ کچھ نذرانہ پیش کر کے ان کا دل خوش کیجئے۔ انتظامیۂ مسجدکا بھی شکریہ اداکیجئے۔
{۲۸} اعتکاف میں روزمرہ کے مقابلے میں اضافی بجلی کا استعمال ہوتا ہے لہٰذا مشورہ ہے کہ ہر معتکف بطورِ چندہ کم از کم 100 روپے مسجد کی انتظامیہ کو پیش کرے۔ ( زیادہ مُعتَکِفِین ہوں تو رقم اِکٹھی کر کے بھی دے سکتے ہیں )
{۲۹} شب عیدالفطرہوسکے توعبادت میں گزاریئے۔ورنہ کم ازکم عشا اور فجرکی نمازیں باجماعت اداکیجئے کہ بحکم حدیث پوری رات کی عبادت کا ثواب ملے گا۔