{۱۰} جب دو دو رَکعت کر کے پڑ ھ رہا ہے تو ہر دو رَکعت پر الگ الگ نیت کرے اور اگر بیس رَکْعَتوں کی ایک ساتھ نیت کر لی تب بھی جا ئز ہے۔ (رَدُّالْمُحتار ج۲ص۵۹۷)
{۱۱} بلاعذر تراویح بیٹھ کر پڑھنا مکروہ ہے بلکہ بعض فقہائے کرام رَحِمَہُمُ اللہُ السَّلَام کے نز د یک تو ہوتی ہی نہیں ۔ (دُرِّمُختار ج۲ص۶۰۳)
{۱۲} تراویح مسجِدمیں باجماعت ادا کرنا افضل ہے، اگر گھر میں باجماعت ادا کی توترکِ جماعت کا گناہ نہ ہوا مگر وہ ثواب نہ ملے گا جو مسجد میں پڑھنے کا تھا۔(عالمگیری ج۱ص۱۱۶) عشا کے فرض مسجد میں باجماعت ادا کرکے پھر گھر یا ہال وغیرہ میں تراویح ادا کیجئے اگر بلا عذرِشرعی مسجد کے بجا ئے گھر یا ہال وغیرہ میں عشا کے فرض کی جماعت قائم کر لی تو ترک واجب کے گناہ گار ہوں گے ۔ اس کا تفصیلی مسئلہ فیضان سنت (جلد اوّل) کے باب ’’ پیٹ کا قفل مدینہ ‘‘ صفحہ135 پر ملاحَظہ فرمالیجئے۔
{۱۳} نابالِغ امام کے پیچھے صرف نابالغان ہی تراویح پڑھ سکتے ہیں ۔
{۱۴} بالِغکی تراویح( بلکہ کوئی بھی نماز حتی کہ نفل بھی) نابالغ کے پیچھے نہیں ہوتی۔
{۱۵} تراویح میں پورا کلامُ اللہ شریف پڑھنا اور سننا سنَّتِمُؤَکَّدہ عَلَی الْکِفَایہہے لہٰذا اگر چند لوگوں نے مل کر تراویح میں ختم قراٰن کا اہتما م کرلیا تو بقیہ علاقے والوں کیلئے کفایت کرے گا۔ ’’ فتاوٰی رضویہ ‘‘ جلد10 صفحہ334 پر ہے: قرآن دَرْ تراویح خَتم کَرْ دَنْ نَہ فَرْضَ سْت وَ نَہ سُنَّتِ عین۔یعنی تراویح میں قراٰنِ کریم ختم کرنا نہ فرض نہ سنَّتِ عین ہے۔ اورصفحہ335 پرہے: خَتْمِ قُرآن دَرْ تراویح سنّتِ کِفایہ اَسْت۔ یعنی تراویح میں ختمِ قراٰن سنَّتِ کِفایہ ہے۔
{۱۶} اگر با شرائط حافِظ نہ مل سکے یا کسی وجہ سے ختم نہ ہو سکے تو تراویح میں کوئی سی بھی سورَتیں پڑھ لیجئے اگر چاہیں تو اَلَمْ تَرَسے وَالنَّاس دو بار پڑھ لیجئے، اِس طرح بیس رَکْعَتَیں یا د رکھنا آسان رہے گا۔ (ماخوذ از عالمگیری ج۱ص۱۱۸)
{۱۷} ایک بار بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ ط جَہر کے ساتھ( یعنی اُونچی آواز سے ) پڑھنا سنت ہے اور ہرسورت کی ابتدا میں آہستہ پڑھنا مُستَحَب ہے۔ مُتَأَخِّرین (یعنی بعد میں آنے والے فقہائے کرام رَحِمَہُمُ اللہُ السَّلَام ) نے ختم تراویح میں تین بار قُل ھُوَ اللہ شریف پڑھنا مُسْتَحَب کہا نیز بہتریہ ہے کہ ختم کے دن پچھلی رَکعت میں الٓمّٓۚ(۱) سے مُفْلِحُوْن تک پڑھے ۔ (بہارِ شریعت ج۱ص۶۹۴، ۶۹۵)
{۱۸} اگر کسی وجہ سے تراویح کی نماز فاسد ہو جا ئے تو جتنا قراٰنِ پاک اُن رَکعتوں میں پڑھا تھا اُن کا اِعادہ کریں تاکہ ختم میں نقصان نہ رہے۔ (عالمگیری ج۱ص۱۱۸)
{۱۹} امام غلطی سے کوئی آیت یا سورت چھوڑ کر آگے بڑھ گیا تو مُسْتَحَب یہ ہے کہ اُسے پڑھ کر پھر آگے بڑھے۔ (اَیضاً)
{۲۰} الگ الگ مسجِد میں تراویح پڑھ سکتاہے جبکہ ختم قراٰن میں نقصا ن نہ ہو، مَثَلاًتین مساجد ایسی ہیں کہ ان میں ہر روزسوا پارہ پڑھا جا تا ہے تو تینوں میں روزانہ باری باری جا سکتا ہے۔
{۲۱} دو رَکعت پر بیٹھنا بھول گیا تو جب تک تیسری کا سجدہ نہ کیا ہو بیٹھ جا ئے، آخر میں سجدۂ سہو کر لے۔اور اگر تیسری کاسجدہ کر لیا توچارپوری کر لے مگر یہ دو شمار ہوں گی۔ہاں دو پر قعدہ کیا تھا تو چار ہوئیں ۔ (اَیضاً)
{۲۲} تین رَکْعَتَیں پڑھ کر سلام پھیرا اگر دوسری پر بیٹھا نہیں تھا تو نہ ہوئیں ان کے بدلے کی دو رَکْعَتَیں دوبارہ پڑھے۔ (اَیضاً)
{۲۳} سلام پھیرنے کے بعد کوئی کہتا ہے دو ہوئیں کوئی کہتا ہے تین، تو امام کو جو یاد ہو اُس کا اعتبار ہے، اگر امام خود بھی تذبذب(یعنی شک و شبہ) کا شکار ہو تو جس پر اعتماد ہو اُس کی بات مان لے (اَیضاًص۱۱۷)
{۲۴} اگرلوگوں کوشک ہوکہ بیس ہوئیں یااٹھارہ؟تودورَکْعَت تنہا تنہا پڑھیں ۔ (اَیضاً)
{۲۵} افضل یہ ہے کہ تمام شفعوں میں قرائَ ت برابر ہو اگر ایسا نہ کیا جب بھی حرج نہیں ، اِسی طرح ہر شفع (کہ دو رکعت پر مشتمل ہوتا ہے اس ) کی پہلی اور دوسری رَکعت کی قرائَ ت مساوی (یعنی یکساں ) ہو، دوسری کی قرائَ ت پہلی سے زائد نہیں ہونی چاہیے۔ (اَیضاً)
{۲۶} امام و مقتدی ہر دو رَکعت کی پہلی میں ثنا پڑھیں (امام اَعُوْذ اور بِسْمِ اللّٰہبھی پڑھے ) اور اَلتَّحِیَّاتُ کے بعد دُرُودِابراہیم اور دعابھی۔ (دُرِّمُختارو رَدُّالْمُحتار ج۲ص۶۰۲)
{۲۷} اگر مقتدیوں پر گِرانی(دشواری) ہوتی ہو توتشہدکے بعد اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍوَّاٰلِہٖ پر اکتفاکرے۔ (بہارِ شریعت ج۱ص۶۹۰، دُرِّمُختارو رَدُّالْمُحتار ج۲ص۶۰۲)
{۲۸} اگر ستائیسویں کویا اس سے قبل قراٰنِ پاک ختم ہو گیا تب بھی آخرِ رَمضان تک تراویح پڑھتے رہیں کہ سنّتِ مُؤَکَّدہ ہے۔ (عالمگیری ج۱ص۱۱۸)
{۲۹} ہر چاررَکْعَتَوں کے بعد اُتنی دیر بیٹھنا مُستَحَبْ ہے جتنی دیر میں چاررَکعات پڑھی ہیں ۔ (بہارِ شریعت ج۱ص۶۹۰، عالمگیری ج۱ص۱۱۵)
{۳۰} اس بیٹھنے میں اسے اختیار ہے کہ چپ بیٹھا رہے یا ذِکر و دُرُود اور تلاوت کرے یا چار رَکعتیں تنہا نفل پڑھے (دُرِمُخْتار ج۲ص۶۰۰، بہارِ شریعت ج۱ص۶۹۰) یہ تسبیح بھی پڑھ