وَالسَّلامکا نام اِدریس ہوا۔(تفسیرکبیر ج ۷ ص ۵۵۰ ، تفسیر الحسنات ج۴ص۴۸)
4۔حُضورِغوثِ پاک رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِفرماتے ہیں : دَرَسْتُ الْعِلْمَ حتّٰی صِرْتُ قُطْباً یعنی میں نے عِلم کادرس لیایہاں تک کہ مقامِ قُطْبِیَّت پر فائز ہوگیا۔ (قصیدۂ غوثیہ)
5۔فیضانِ سُنَّتسے درس دینا بھی دعوتِ اسلامی کا ایک مَدَنی کام ہے ۔ گھر، مسجِد ، دُکان، اسکول ، کالج، چوک وغیرہ میں وقت مقرَّر کر کے روزانہ درس کے ذَرِیعے خوب خوب سُنتوں کے مدنی پھول لُٹائیے اور ڈھیروں ثواب کمائیے۔
6۔فیضانِ سنَّت سے روزانہ کم از کم دودرس دینے یا سننے کی سعادت حاصِل کیجئے۔ (ان دو میں ایک ’’ گھر درس ‘‘ ضَرور ہو)
7۔پارہ 28 سُوْرَۃُ التَّحْرِیْم کی چھٹی آیت میں ارشاد ہو تا ہے:
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا قُوْۤا اَنْفُسَكُمْ وَ اَهْلِیْكُمْ نَارًا وَّ قُوْدُهَا النَّاسُ وَ الْحِجا رَةُ
تَرجَمۂ کنزالایمان: اے ایمان والو ! اپنی جا نوں اور اپنے گھر والوں کو اُس آگ سے بچاؤجس کے ایندھن آدَمی اور پتَّھر ہیں ۔
اپنے آپ کو اور اپنے گھر والوں کو دوزخ کی آگ سے بچانے کا ایک ذَرِیْعہ فیضانِ سُنَّت کا در س بھی
ہے۔(درس کے علاوہ دعوت ِ اسلامی کے اشاعتی ادارے مکتبۃ المدینہ سے جا ری کردہ سنّتوں بھرے بیان یا مَدَنی مذاکرے کی ایک کیسٹ یاV.C.D. بھی گھر والوں کو سنایئے)
8۔ذِمّے دار گھڑی کا وقت مقرَّر کر کے روزانہ چوک درس کا اہتِمام کریں ۔مَثَلاً رات 9 بجے مدینہ چوک (ساڑھے نوبجے) بغدادی چوک میں وغیرہ۔چُھٹّی والے دن ایک سے زیادہ مَقامات پرچوک درس کا اہتِمام کیجئے۔( مگر حُقوقِ عامّہ تَلَف نہ ہوں مَثَلاًآپ کی وجہ سے مسلمانوں کاراستہ نہ رُکے ورنہ گنہگار ہوں گے)
9۔دَرس کیلئے وہ نَمازمُنْتَخَب کیجئے جس میں زِیادہ سے زِیادہ اسلامی بھائی شریک ہو سکیں ۔
10۔درس والی نَماز اُسی مسجِد کی پہلی صَف میں تکبیرِ اُولیٰ کے ساتھباجما عَتادا فرمایئے۔
11۔محراب سے ہٹ کر (صحن وغیرہ میں ) کوئی ایسی جگہ درس کیلئے مخصوص کر لیجئے جہاں دیگر نَمازیوں اورتلاوت کر نے والوں کو دُشواری نہ ہو۔
12۔ذَیلی مشاورت کے نگران کو چاہئے کہ اپنی مسجِد میں دوخیر خواہ مقَرَّر کرے جو درس (بیان ) کے موقع پر جا نے والوں کو نرمی سے روکیں اورسب کو قریب قریب بٹھائیں ۔
13۔پردے میں پردہ کیے دوزانو بیٹھ کر دَرس دیجئے۔اگر سننے والے زیادہ ہوں تو کھڑے ہو کر یا مائیک پر دینے میں بھی حرج نہیں جبکہ کسی ایک بھی نَمازی یا تلاوت کرنے والے وغیرہ کو تشویش نہ ہو۔
14۔آواز نہ تو زیادہ بُلند ہو اور نہ ہی بالکل آہستہ، حتَّی الامکان اتنی آواز سے درس دیجئے کہ صِرف حاضِرین سُن سکیں ۔اس بات کی ہمیشہ احتیاط فرمایئے کہ درس وبیان کی آواز سے کسی سوئے ہوئے یا کسی نمازی یا مشغولِ تلاوت وغیرہ کو تکلیف نہ ہو۔
15۔درس ہمیشہ ٹھہر ٹھہرکراور دھیمے انداز میں دیجئے۔
16۔جو کچھ دَرس دینا ہے پہلے اس کا کم از کم ایک بارمُطالَعَہ کرلیجئے تا کہ غلَطیاں نہ ہوں ۔
17۔فیضانِ سنّت کے مُعَرَّب الفاظ اِعراب کے مطابِق ہی ادا کیجئے اس طرح اِنْ شَآءَاللہ عَزَّوَجَلَّ تَلَفُّظ کی دُرُست
ادائیگی کی عادت بنے گی۔
18۔حمدو صلوٰۃ، دُرُود و سلام کے دونوں صیغے، آیَتِ دُرُوداور اِختِتامی آیات وغیرہ کسی سُنّی عالم یا قاری کوضَرور سنادیجئے۔ اِسی طرح عَرَبی دُعائیں وغیرہ جب تک عُلَمائے اہلسنّت کو نہ سنا لیں اکیلے میں بھی نہ پڑھا کریں ۔
19۔فیضانِ سُنّت کے علاو ہ دعوتِ اسلامی کے اشاعتی اداریمکتبۃُ المدینہ سے شائع ہونے والے مَدَنی رسائل سے بھی درس دے سکتے ہیں ۔ ([1])
20۔دَرس مع اِختتامی دعا سات مِنَٹ کے اندر اندر مکمَّل کر لیجئے۔
21۔ہر مبلّغ کو چاہیے کہ وہ دَرس کا طریقہ، بعدکی ترغیب اور اختِتامی دعا زَبانی یاد کر لے۔
[1] امیرِاہلسنّت دَامَتْ بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ کےرسائل کے علاوہ کسی اور کتاب سےدَرْس کی اجازت نہیں۔ مرکزی مجلسِ شورٰی